Book - حدیث 3778

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي أَكْلِ اللَّحْمِ ضعیف حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْطَعُوا اللَّحْمَ بِالسِّكِّينِ فَإِنَّهُ مِنْ صَنِيعِ الْأَعَاجِمِ وَانْهَسُوهُ فَإِنَّهُ أَهْنَأُ وَأَمْرَأُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ

ترجمہ Book - حدیث 3778

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: گوشت کھانے کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” گوشت چھری سے کاٹ کر مت کھاؤ ‘ کیونکہ یہ عجمیوں کا طریقہ ہے ‘ بلکہ دانتوں سے کاٹ کر اور نوچ کر کھاؤ ‘ اس طرح یہ زیادہ لذت دیتا ہے اور خوب ہضم ہوتا ہے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں یہ روایت قوی نہیں ہے ۔
تشریح : فائدہ۔ امام ابود ائود نے اس روایت کے ضعیف ہونے کا تذکرہ اس لئے بھی فرمایا کہ پتہ چل جائے کہ یہ روایت صحیحین اس روایت کے مقابلے میں نہیں آسکتی۔جس میں چھری سے کاٹنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔(عون المبعود)امام بخاری نے پانچ مختلف ابواب میں یہ حدیث بیان کی ہے۔ انہوں نے اس روایت سے چھری سے کاٹ کرگوشت کھانے کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ دیکھئے۔ فتح لباری کتاب الوضو۔باب من لم یتوضا من لحم الشاۃ والسویق وکتاب الجہادولسیر باب ما یزکر فی المسکین) فائدہ۔ امام ابود ائود نے اس روایت کے ضعیف ہونے کا تذکرہ اس لئے بھی فرمایا کہ پتہ چل جائے کہ یہ روایت صحیحین اس روایت کے مقابلے میں نہیں آسکتی۔جس میں چھری سے کاٹنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔(عون المبعود)امام بخاری نے پانچ مختلف ابواب میں یہ حدیث بیان کی ہے۔ انہوں نے اس روایت سے چھری سے کاٹ کرگوشت کھانے کے جواز پر استدلال کیا ہے۔ دیکھئے۔ فتح لباری کتاب الوضو۔باب من لم یتوضا من لحم الشاۃ والسویق وکتاب الجہادولسیر باب ما یزکر فی المسکین)