Book - حدیث 3771

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْأَكْلِ مُتَّكِئًا صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شُعَيْبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: «مَا رُئِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ مُتَّكِئًا قَطُّ، وَلَا يَطَأُ عَقِبَهُ رَجُلَانِ

ترجمہ Book - حدیث 3771

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: سہارا لے کر ( ٹیک لگا کر ) کھانا جناب شعیب بن عبداللہ بن عمرو اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو کبھی نہیں دیکھا گیا کہ آپ ﷺ نے تکیہ لگا کر کھانا کھایا ہو یا دو آدمیوں نے بھی آپ ﷺ کی ایڑیاں روندی ہوں ۔ ( ایسے نہیں ہوا کہ آپ ﷺ تکبرانہ انداز سے آگے آگے چلیں اور لوگ آپ ﷺ کے پیچھے ہوں ) ۔
تشریح : توضیح۔((اقعاء) یعنی اس طرح زمین پر بیٹھ جانا کہ پنڈلیاں سامنے کھڑی ہوں۔اس صورت میں بعض اوقات پیچھے سہارا بھی لینا پڑتا ہے۔لہذا اس سے یہ استشہاد کیا جاسکتا ہے۔ کہ بیماری اور کمزوری وغیرہ کی صورت میں سہارا لیناجائز ہے۔فتح الباری میں ہے کہ ایک روایت میں (مقع ) کی بجائے (محتفز) کا لفظ آیا ہے۔ یعنی اکڑوں بیٹھے ہوئے تھے۔ بہرحال عام روایات سے ثابت ہے کہ سہارا لے کر (ٹیک لگا کر) کھانا سنت کے خلاف ہے۔ علامہ خطابی خوب جم کر اور بکھرکر کے بیٹھنے کو بھی (اتکا)میں شمار کرتے ہیں۔ جیسے کہ آلتی پالتی مار کر بیٹھنا کہ اس صورت میں انسان بہت زیادہ کھاناکھالیتا ہے۔ لا یہ کہ کوئی عذرہو۔علمائے کرام (غزالی وغیرہ) افضل صورت یہ بتاتے ہیں کہ گھٹنوں کے بل بیٹھے یا دایاں گھٹنا کھڑا کیا ہو۔اور بایئں پر بیٹھ جائے جیسے کہ بعض دوسری روایات سے ثابت ہوتا ہے۔ توضیح۔((اقعاء) یعنی اس طرح زمین پر بیٹھ جانا کہ پنڈلیاں سامنے کھڑی ہوں۔اس صورت میں بعض اوقات پیچھے سہارا بھی لینا پڑتا ہے۔لہذا اس سے یہ استشہاد کیا جاسکتا ہے۔ کہ بیماری اور کمزوری وغیرہ کی صورت میں سہارا لیناجائز ہے۔فتح الباری میں ہے کہ ایک روایت میں (مقع ) کی بجائے (محتفز) کا لفظ آیا ہے۔ یعنی اکڑوں بیٹھے ہوئے تھے۔ بہرحال عام روایات سے ثابت ہے کہ سہارا لے کر (ٹیک لگا کر) کھانا سنت کے خلاف ہے۔ علامہ خطابی خوب جم کر اور بکھرکر کے بیٹھنے کو بھی (اتکا)میں شمار کرتے ہیں۔ جیسے کہ آلتی پالتی مار کر بیٹھنا کہ اس صورت میں انسان بہت زیادہ کھاناکھالیتا ہے۔ لا یہ کہ کوئی عذرہو۔علمائے کرام (غزالی وغیرہ) افضل صورت یہ بتاتے ہیں کہ گھٹنوں کے بل بیٹھے یا دایاں گھٹنا کھڑا کیا ہو۔اور بایئں پر بیٹھ جائے جیسے کہ بعض دوسری روایات سے ثابت ہوتا ہے۔