Book - حدیث 3764

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي الِاجْتِمَاعِ عَلَى الطَّعَامِس حسن حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي وَحْشِيُّ بْنُ حَرْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَأْكُلُ وَلَا نَشْبَعُ قَالَ فَلَعَلَّكُمْ تَفْتَرِقُونَ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَاجْتَمِعُوا عَلَى طَعَامِكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ يُبَارَكْ لَكُمْ فِيهِ قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا كُنْتَ فِي وَلِيمَةٍ فَوُضِعَ الْعَشَاءُ فَلَا تَأْكُلْ حَتَّى يَأْذَنَ لَكَ صَاحِبُ الدَّارِ

ترجمہ Book - حدیث 3764

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: اکٹھے مل کر کھانا کھانے کا بیان وحشی بن حرب اپنے والد سے اور وہ ( وحشی کے ) دادا صحابی ( وحشی بن حرب ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ اصحاب نبی کریم ﷺ نے کہا : اے اللہ کے رسول اللہ ﷺ ! ہم کھاتے ہیں مگر سیر نہیں ہوتے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” شاید تم لوگ علیحدہ علیحدہ ہو کر کھاتے ہو ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اکٹھے ہو کر کھایا کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا کرو ‘ اس میں تمہارے لیے برکت پیدا کر دی جائے گی ۔ “ امام ابوداؤد ؓ نے فرمایا : جب تم کسی دعوت میں شریک ہو اور عشائیہ ( کھانا ) سامنے رکھ دیا جائے تو جب تک گھر والا اجازت نہ دے مت کھاؤ ۔
تشریح : 1۔شفعہ شفع سے ماخوز ہے اور لغت میں اس کے معنی جوڑا ہونا۔اضافہ کرنا۔اوراعانت کرنا آتے ہیں۔شرعاً یہ ہے کہ ''مشترک یا ملحق زمین ومکان کو فروخت کرتے وقت شریک ساتھی کو جو حق خریداری کا اولین حق رکھتا تھا۔بتائے بغیر کسی اور کو منتقل کردیا گیا ہو۔تو اسے واپس لوٹانا۔شفعہ کہلاتاہے۔بشرط یہ ہے کہ قیمت وہی ہو جو اجنبی نے دی ہو۔2۔حدیث۔1516۔3515۔ میں ہمسائے سے مراد شریک ہے۔جیسا کہ متعدد روایات میں صراحت ہے۔اسی کی تایئد حدیث 3518 سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ جس ہمسائے کا راستہ ایک ہو وہی ہمسایہ شفعہ کا حقدار ہوگا۔اگر رااستہ مشترک نہ ہو۔بلکہ الگ الگ ہو ایک دوسرے کی حدود متعین ہوں تو پھر محض ہمسایہ ہونے کی بنا پردہ شفعہ کا حق دار نہیں ہوگا۔شفعہ کاحق دارصرف وہی ہوگا جو زمین یا باغ میں شریک ہوگا۔ 1۔شفعہ شفع سے ماخوز ہے اور لغت میں اس کے معنی جوڑا ہونا۔اضافہ کرنا۔اوراعانت کرنا آتے ہیں۔شرعاً یہ ہے کہ ''مشترک یا ملحق زمین ومکان کو فروخت کرتے وقت شریک ساتھی کو جو حق خریداری کا اولین حق رکھتا تھا۔بتائے بغیر کسی اور کو منتقل کردیا گیا ہو۔تو اسے واپس لوٹانا۔شفعہ کہلاتاہے۔بشرط یہ ہے کہ قیمت وہی ہو جو اجنبی نے دی ہو۔2۔حدیث۔1516۔3515۔ میں ہمسائے سے مراد شریک ہے۔جیسا کہ متعدد روایات میں صراحت ہے۔اسی کی تایئد حدیث 3518 سے بھی ہوتی ہے۔ اس میں وضاحت ہے کہ جس ہمسائے کا راستہ ایک ہو وہی ہمسایہ شفعہ کا حقدار ہوگا۔اگر رااستہ مشترک نہ ہو۔بلکہ الگ الگ ہو ایک دوسرے کی حدود متعین ہوں تو پھر محض ہمسایہ ہونے کی بنا پردہ شفعہ کا حق دار نہیں ہوگا۔شفعہ کاحق دارصرف وہی ہوگا جو زمین یا باغ میں شریک ہوگا۔