Book - حدیث 3762

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابٌ فِي طَعَامِ الْفُجَاءَةِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا عَمِّي يَعْنِي سَعَيدَ بْنَ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شِعْبٍ مِنْ الْجَبَلِ وَقَدْ قَضَى حَاجَتَهُ وَبَيْنَ أَيْدِينَا تَمْرٌ عَلَى تُرْسٍ أَوْ حَجَفَةٍ فَدَعَوْنَاهُ فَأَكَلَ مَعَنَا وَمَا مَسَّ مَاءً

ترجمہ Book - حدیث 3762

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: اچانک کھانے کے موقع پر ( بغیر ہاتھ دھوئے ) کھانا سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک پہاڑی کی گھاٹی کی طرف سے تشریف لائے ۔ آپ ﷺ قضائے حاجت سے آئے تھے اور ہمارے سامنے ڈھال پر کھجوریں رکھی تھیں ۔ ہم نے آپ ﷺ کو دعوت دی تو آپ ﷺ نے ہمارے ساتھ مل کر تناول فرمائیں اور پانی کو ہاتھ بھی نہیں لگایا ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔علامہ خطابی لکھتے ہیں۔کہ اگر دعوت دینے والے نے پیشگی دعوت نہ دے رکھی ہو تو اچانک اسکے کھانے میں شریک ہونا نا پسند سمجھا جاتاہے۔الا یہ کہ آثار وقرائن سے واضح ہوکہ صاحب طعام فراخ دلی سے پیش کش کر رہا ہے۔توشریک ہوجائے۔2۔مذکورہ دونوں روایات (ہاتھ دھونے والی اور نہ دھونے والی) ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں۔بنا بریں کھانے کے وقت ہاتھ دھونے ضروری نہیں۔ہاں اگر وہ صاف نہ ہوں تو پھر دھونے ضروری ہوں گے۔ فوائد ومسائل۔1۔علامہ خطابی لکھتے ہیں۔کہ اگر دعوت دینے والے نے پیشگی دعوت نہ دے رکھی ہو تو اچانک اسکے کھانے میں شریک ہونا نا پسند سمجھا جاتاہے۔الا یہ کہ آثار وقرائن سے واضح ہوکہ صاحب طعام فراخ دلی سے پیش کش کر رہا ہے۔توشریک ہوجائے۔2۔مذکورہ دونوں روایات (ہاتھ دھونے والی اور نہ دھونے والی) ضعیف ہونے کی وجہ سے ناقابل حجت ہیں۔بنا بریں کھانے کے وقت ہاتھ دھونے ضروری نہیں۔ہاں اگر وہ صاف نہ ہوں تو پھر دھونے ضروری ہوں گے۔