Book - حدیث 3757

كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ إِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ وَالْعَشَاءُ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنِي يَحْيَى الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلَا يَقُومُ حَتَّى يَفْرُغَ زَادَ مُسَدَّدٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا وُضِعَ عَشَاؤُهُ أَوْ حَضَرَ عَشَاؤُهُ لَمْ يَقُمْ حَتَّى يَفْرُغَ وَإِنْ سَمِعَ الْإِقَامَةَ وَإِنْ سَمِعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ

ترجمہ Book - حدیث 3757

کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل باب: جب نماز تیار ہو اور رات کا کھانا بھی سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی کا رات کا کھانا رکھ دیا گیا ہو اور نماز کی اقامت بھی ہو گئی ہو تو ( نماز کے لیے ) نہ اٹھے حتیٰ کہ کھانے سے فارغ ہو جائے ۔ “ مسدد نے مزید کہا کہ سیدنا عبداللہ ( عبداللہ بن عمر ؓ ) کے لیے رات کا کھانا رکھ دیا جاتا یا شام کا کھانا تیار ہو جاتا تو وہ کھانے سے فارغ ہو جانے تک نہ اٹھتے خواہ اقامت سن لیتے یا امام کی قرآت سن رہے ہوتے ۔
تشریح : فائدہ۔نمازایسی عبادت ہے جس میں رب زوالجلال سے مناجات ہوتی ہے۔تو انسان کواپنے فطری عوارض سے فارغ ہوکر پوری یکسوئی سے نماز اد ا کرنی چاہیے۔کھانے پر پہنچنے سے پہلے نماز کا بوجھ اتارنے کی کوشش قطعاً مناسب نہیں۔اسی طرح پیشاب پاخانے کےتقاضے ہیں۔ضروری ہے کہ انسان پہلے ان امور سے فارغ ہولے ایسا نہ ہو کہ دھیان کھانے وغیرہ کی طرف لگا ہوا ور نماز میں یکسوئی حاصل نہ ہو پائے۔ فائدہ۔نمازایسی عبادت ہے جس میں رب زوالجلال سے مناجات ہوتی ہے۔تو انسان کواپنے فطری عوارض سے فارغ ہوکر پوری یکسوئی سے نماز اد ا کرنی چاہیے۔کھانے پر پہنچنے سے پہلے نماز کا بوجھ اتارنے کی کوشش قطعاً مناسب نہیں۔اسی طرح پیشاب پاخانے کےتقاضے ہیں۔ضروری ہے کہ انسان پہلے ان امور سے فارغ ہولے ایسا نہ ہو کہ دھیان کھانے وغیرہ کی طرف لگا ہوا ور نماز میں یکسوئی حاصل نہ ہو پائے۔