كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ الرَّجُلِ يُدعٰى فَيَرٰى مَكرُوهَا حسن حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ، عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ رَجُلًا أَضَافَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لَوْ دَعَوْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ مَعَنَا فَدَعُوهُ فَجَاءَ فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى عِضَادَتَيِ الْبَابِ فَرَأَى الْقِرَامَ قَدْ ضُرِبَ بِهِ فِي نَاحِيَةِ الْبَيْتِ فَرَجَعَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ لِعَلِيٍّ الْحَقْهُ فَانْظُرْ مَا رَجَعَهُ فَتَبِعْتُهُ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا رَدَّكَ فَقَالَ: >إِنَّهُ لَيْسَ لِي أَوْ لِنَبِيٍّ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتًا مُزَوَّقًا<.
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: ایسی دعوت میں جانا جس میں کوئی غیر شرعی بات ہو
سیدنا سفینہ ابوعبدالرحمٰن ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کی دعوت کی اور ان کے لیے کھانا تیار کیا ( اور ان کے گھر بھیج دیا ) سیدہ فاطمہ ؓا نے کہا : اگر ہم رسول اللہ ﷺ کو بلا لیں اور وہ بھی ہمارے ساتھ تناول فر لیں ( تو بہت خوب ہے ) چنانچہ انہوں نے آپ ﷺ کو دعوت دی اور آپ ﷺ تشریف لے آئے ۔ آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ دروازے کی چوکھٹ پر رکھا اور ایک منقش پردہ دیکھا جو گھر کی ایک جانب میں لگایا گیا تھا ‘ تو آپ ﷺ واپس ہو لیے ۔ سیدہ فاطمہ ؓا نے سیدنا علی ؓ سے عرض کیا : نبی کریم ﷺ سے ملیں اور معلوم کریں کہ کس چیز نے آپ ﷺ کو واپس لوٹایا ہے سیدنا علی ؓ کہتے ہیں کہ میں آپ ﷺ کے پیچھے گیا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ کس وجہ سے واپس آ گئے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” مجھے لائق نہیں یا کہا کہ نبی کو لائق نہیں کہ نقش و نگار والے گھر میں داخل ہو ۔ “
تشریح :
فائدہ۔گھروں میں دیواروں کو غیر ضروری رنگا رنگ منقش پردوں وغیرہ سے مزین کرنا اسلامی ثقافت کے منافی ہے۔2۔اور اسی طرح جس دعوت میں غیرشرعی بات کا ارتکاب ہواس میں بھی شرکت درست نہیں۔بالخصوص ایسی شخصیات کےلئے جو عوام کے ہاں شرعی امور میں معتبر ہوں۔ان کی شرکت اور پھر منکرات پر ان کی خاموشی ایک لہاظ سے رضا مندی سمجھی جاسکتی ہے۔جو ان کے حق میں بہت بڑا عیب ہے۔3۔ اور ایسے ہی گھر جن کی تعمیر ہی منکرات وفواحش اورغیر شرعی کاموں کےلئے ہوتی ہے۔وہاں جانا حرام ہے۔
فائدہ۔گھروں میں دیواروں کو غیر ضروری رنگا رنگ منقش پردوں وغیرہ سے مزین کرنا اسلامی ثقافت کے منافی ہے۔2۔اور اسی طرح جس دعوت میں غیرشرعی بات کا ارتکاب ہواس میں بھی شرکت درست نہیں۔بالخصوص ایسی شخصیات کےلئے جو عوام کے ہاں شرعی امور میں معتبر ہوں۔ان کی شرکت اور پھر منکرات پر ان کی خاموشی ایک لہاظ سے رضا مندی سمجھی جاسکتی ہے۔جو ان کے حق میں بہت بڑا عیب ہے۔3۔ اور ایسے ہی گھر جن کی تعمیر ہی منکرات وفواحش اورغیر شرعی کاموں کےلئے ہوتی ہے۔وہاں جانا حرام ہے۔