كِتَابُ الْأَطْعِمَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَابَةِ الدَّعْوَةِ صحيح ق موقوفا م مرفوعا حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ يُدْعَى لَهَا الْأَغْنِيَاءُ وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ وَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
باب: دعوت قبول کرنے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہا کرتے تھے کہ سب سے برا ولیمہ وہ ہے جس میں اغنیاء اور امیروں کو بلایا جائے اور مساکین اور فقیروں کو چھوڑ دیا جائے اور جو دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۔
تشریح :
فائدہ۔ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ شرعی دعوتوں کا اہتمام کرنا انھیں قبول کرنا اور ان میں حاضر ہونا انتہائی تاکیدی عمل ہے۔بغیر اس استثناء کے کہ دعوت دینےف والا کون ہے؟لہذا شرعی عذرکے بغیر ان سے پیچھے رہنا قطعا روا نہیں۔جوایک اعتبار سے تکبر میں شمار ہوتا ہے۔ایسے ہی اغنیاء کی دعوت قبول کرنا اور فقراء سے اعراض کرنا بھی بہت بڑا عیب ہے۔نیز اہم شرط یہ ہے کہ ان دعوتوں میں شرعی امور وآداب کی پابندی اخوت وحب اسلامی کا اظہار اور اکرام مسلم مقصود ہو ریا شہرہ صرف اغنیاء ار امراء کوجمع کرنا فقراء کواہمیت نہ دینا۔اسراف وتبذیر اور دیگر شرعی مخالفتوں کا ارتکاب ان دعوتوں کو مکروہ بنادیتا ہے۔جن میں شرکت جائز نہیں۔علاوہ ازیں اس طرح کی دعوت میں شریک ہونے والا بھی محض لذت کام ودہن کو اپنا م مطمع نظر نہ بنائے۔
فائدہ۔ان احادیث مبارکہ سے ثابت ہوا کہ شرعی دعوتوں کا اہتمام کرنا انھیں قبول کرنا اور ان میں حاضر ہونا انتہائی تاکیدی عمل ہے۔بغیر اس استثناء کے کہ دعوت دینےف والا کون ہے؟لہذا شرعی عذرکے بغیر ان سے پیچھے رہنا قطعا روا نہیں۔جوایک اعتبار سے تکبر میں شمار ہوتا ہے۔ایسے ہی اغنیاء کی دعوت قبول کرنا اور فقراء سے اعراض کرنا بھی بہت بڑا عیب ہے۔نیز اہم شرط یہ ہے کہ ان دعوتوں میں شرعی امور وآداب کی پابندی اخوت وحب اسلامی کا اظہار اور اکرام مسلم مقصود ہو ریا شہرہ صرف اغنیاء ار امراء کوجمع کرنا فقراء کواہمیت نہ دینا۔اسراف وتبذیر اور دیگر شرعی مخالفتوں کا ارتکاب ان دعوتوں کو مکروہ بنادیتا ہے۔جن میں شرکت جائز نہیں۔علاوہ ازیں اس طرح کی دعوت میں شریک ہونے والا بھی محض لذت کام ودہن کو اپنا م مطمع نظر نہ بنائے۔