Book - حدیث 3730

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ مَا يَقُولُ إِذَا شَرِبَ اللَّبَنَ حسن حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ح و حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَرْمَلَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَجَاءُوا بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ عَلَى ثُمَامَتَيْنِ فَتَبَزَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ خَالِدٌ إِخَالُكَ تَقْذُرُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ أَجَلْ ثُمَّ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَبَنٍ فَشَرِبَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ طَعَامًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ وَإِذَا سُقِيَ لَبَنًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مِنْ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ إِلَّا اللَّبَنُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ

ترجمہ Book - حدیث 3730

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: دودھ پینے کی دعا سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں ( اپنی خالہ ) ام المؤمنین سیدہ میمونہ ؓا کے گھر میں تھا کہ رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور آپ کے ساتھ سیدنا خالد بن ولید ؓ بھی تھے ۔ گھر والوں نے دو سانڈھے بھنے ہوئے پیش کیے جو دو لکڑیوں پر رکھے ہوئے تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے ( انہیں دیکھ کر ) تھوک دیا تو سیدنا خالد ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میرا خیال ہے آپ اسے ناپسند کرتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں “ پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا جو آپ ﷺ نے نوش فر لیا ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو یوں دعا کیا کرے «اللهم بارك لنا فيه وأطعمنا خيرا منه» ” اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت دے اور اس سے عمدہ عطا فر ۔ “ اور جب اسے دودھ پلایا جائے تو یوں کہے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» ” اے اللہ ! ہمیں اس میں برکت دے اور مزید عنایت فر ۔ “ دودھ کے سوا اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں سے کفایت کرے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : یہ الفاظ جناب مسدد کے ہیں ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔یہ روایت بعض محققین کے نزدیک سندا ضعیف ہے۔اور بعض کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔جیسا کہ (الصحیۃ حدیث 2320۔)میں اس کی وضاحت ہے۔اور اس طرح مسند احمد کے محققین نے بھی اس رائے کو درست کہا ہے۔دیکھئے(الموسوعۃالحدیثیہ 344۔345/4) لہذا اس حدیث سے معلوم ہواکل ساندا حلال جانور ہے۔ورنہ رسول اللہ ﷺکے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا۔البتہ رسول اللہ ﷺکو یہ کھانا پسند نہ تھا۔2۔عام مترجمین ضب کے معنی سو سمارا اور گوہ کرتے ہیں۔ جو کسی طرح صحیح نہیں۔ سانڈا گھاس کھانے والا جانور ہے۔ جبکہ سو سماریا گوہ مینڈک اور چھپکلیاں وغیرہ کھاتی ہے۔گوہ کے لئے عرب میں جو نام ہے۔وہ ورل ہے۔گوہ سانڈے سے بڑی ہوتی ہے۔علمائے حیوانات لکھتے ہیں۔کہ ورل۔ضب۔اوروزغ(چھپکلی)شکل وشباہت میں قریب قریب ہوتے ہیں۔اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ چھپکلی وغیرہ کو ماردینا چاہیے۔ جب کہ ضب یعنی سانڈے کا کھانا جائز ہے۔ورل۔(گوہ۔سوسمار)کا کوئی زکر نہیں ہے۔3۔اللہ کی ہر نعمت پراس کا شکر کرناواجب ہے۔بالخصوص کھانے پینے اوردودھ کے بعد ماثور دعایئں پڑھنا تاکیدی سنت ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔یہ روایت بعض محققین کے نزدیک سندا ضعیف ہے۔اور بعض کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔جیسا کہ (الصحیۃ حدیث 2320۔)میں اس کی وضاحت ہے۔اور اس طرح مسند احمد کے محققین نے بھی اس رائے کو درست کہا ہے۔دیکھئے(الموسوعۃالحدیثیہ 344۔345/4) لہذا اس حدیث سے معلوم ہواکل ساندا حلال جانور ہے۔ورنہ رسول اللہ ﷺکے دستر خوان پر نہ کھایا جاتا۔البتہ رسول اللہ ﷺکو یہ کھانا پسند نہ تھا۔2۔عام مترجمین ضب کے معنی سو سمارا اور گوہ کرتے ہیں۔ جو کسی طرح صحیح نہیں۔ سانڈا گھاس کھانے والا جانور ہے۔ جبکہ سو سماریا گوہ مینڈک اور چھپکلیاں وغیرہ کھاتی ہے۔گوہ کے لئے عرب میں جو نام ہے۔وہ ورل ہے۔گوہ سانڈے سے بڑی ہوتی ہے۔علمائے حیوانات لکھتے ہیں۔کہ ورل۔ضب۔اوروزغ(چھپکلی)شکل وشباہت میں قریب قریب ہوتے ہیں۔اور احادیث واضح کرتی ہیں کہ چھپکلی وغیرہ کو ماردینا چاہیے۔ جب کہ ضب یعنی سانڈے کا کھانا جائز ہے۔ورل۔(گوہ۔سوسمار)کا کوئی زکر نہیں ہے۔3۔اللہ کی ہر نعمت پراس کا شکر کرناواجب ہے۔بالخصوص کھانے پینے اوردودھ کے بعد ماثور دعایئں پڑھنا تاکیدی سنت ہے۔