Book - حدیث 3722

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابٌ فِي الشُّرْبِ مِنْ ثُلْمَةِ الْقَدَحِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي قُرَّةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشُّرْبِ مِنْ ثُلْمَةِ الْقَدَحِ وَأَنْ يُنْفَخَ فِي الشَّرَابِ

ترجمہ Book - حدیث 3722

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: پیالے کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پینا حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ پیالے کی ٹوٹی ہوئی جگہ سے پیا جائے یا مشروب میں پھونک ماری جائے ۔ احمد بن حزم بیان کرتے ہیں کہ ہمیں ابوسعید بن اعرابی نے بیان کیا کہ مجھے امام ابوداؤد ؓ سے قرۃ بن عبدالرحمٰن بن حیویل بن کاسرالمد کی بابت یہ خبر پہنچی ہے کہ انہیں ( کاساالمد ) ” مد توڑے والا “ اس لیے کہتے ہیں کہ ایک دفعہ انہوں نے بادشاہ کے دربار میں مد توڑ دیا تھا ‘ تو اسی وجہ سے انہیں اسی نام سے پکارا جانے لگا ۔
تشریح : فوائد و مسائل۔1۔حدیث میں قوسین والے الفاظ صاحب بزل المجہود نے حاشیے میں زکرکرتے ہوئے ان کی بابت لکھا ہے۔ کہ سنن ابودائود کے بعض نسخوں میں یہ موجود ہیں۔ہم نے عوام کے استفادے کےلئے انہیں تحریر کردیاہے۔2۔پیالے یا پلیٹ میں ٹوٹی ہوئی جگہ کی بالمعوم کما حقہ صفائی نہیں ہوتی اس لئے ہوسکتا ہے کہ وہ جگہ ہونٹوں کوزخمی کردے۔یا پیتے وقت مشروب ہونٹوں سے باہر گرنے لگے جو کسی طرح مناسب نہیں۔ایسے ہی پانی چائے دودھ یا دوسری خوراک میں پھونک مارنا کسی طرح جائز نہیں۔مگر دم کےلئے پھونک مارنے میں اختلاف ہے۔ کچھ علماء عموم کے تحت اسے بھی ناجائز کہتے ہیں۔ جب کہ کچھ علماء کا موقف ہے کہ دم میں سورۃ فاتحہ اور مسنون دعایئں پڑھنے کی وجہ اس میں کچھ تاثیر پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے دم کرکے پھونک مارنا جائز ہے۔(تفصیلی دلائل کےلئے ملاحظہ ہو۔ہفت روزہ الاعتصام لاہور یکم اگست 2003۔جلد 555 شمارہ 3) خیال رہے کہ علماء کرام کا اس قسم کی احادیث میں ان منہیات کو نہی تنزہیی یا مکروہ تنزیہی کہنے کامفہوم یہ ہوتا ہے۔کہ اگرکبھی ایسا ہوجائے تو اس کے مرتکب کو مرتکب کبیرہ نہ سمجھا جائے۔ارشادرسولﷺ بہرحال واجب التعمیل ہوتا ہے۔ اگرکوئی اسے لایعنی جانے یا تحقیر کرتے ہوئے عمداً مخالفت کرے تو یہ کفر ہے۔ فوائد و مسائل۔1۔حدیث میں قوسین والے الفاظ صاحب بزل المجہود نے حاشیے میں زکرکرتے ہوئے ان کی بابت لکھا ہے۔ کہ سنن ابودائود کے بعض نسخوں میں یہ موجود ہیں۔ہم نے عوام کے استفادے کےلئے انہیں تحریر کردیاہے۔2۔پیالے یا پلیٹ میں ٹوٹی ہوئی جگہ کی بالمعوم کما حقہ صفائی نہیں ہوتی اس لئے ہوسکتا ہے کہ وہ جگہ ہونٹوں کوزخمی کردے۔یا پیتے وقت مشروب ہونٹوں سے باہر گرنے لگے جو کسی طرح مناسب نہیں۔ایسے ہی پانی چائے دودھ یا دوسری خوراک میں پھونک مارنا کسی طرح جائز نہیں۔مگر دم کےلئے پھونک مارنے میں اختلاف ہے۔ کچھ علماء عموم کے تحت اسے بھی ناجائز کہتے ہیں۔ جب کہ کچھ علماء کا موقف ہے کہ دم میں سورۃ فاتحہ اور مسنون دعایئں پڑھنے کی وجہ اس میں کچھ تاثیر پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے دم کرکے پھونک مارنا جائز ہے۔(تفصیلی دلائل کےلئے ملاحظہ ہو۔ہفت روزہ الاعتصام لاہور یکم اگست 2003۔جلد 555 شمارہ 3) خیال رہے کہ علماء کرام کا اس قسم کی احادیث میں ان منہیات کو نہی تنزہیی یا مکروہ تنزیہی کہنے کامفہوم یہ ہوتا ہے۔کہ اگرکبھی ایسا ہوجائے تو اس کے مرتکب کو مرتکب کبیرہ نہ سمجھا جائے۔ارشادرسولﷺ بہرحال واجب التعمیل ہوتا ہے۔ اگرکوئی اسے لایعنی جانے یا تحقیر کرتے ہوئے عمداً مخالفت کرے تو یہ کفر ہے۔