Book - حدیث 370

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ عَائِشَةِ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ وَأَنَا إِلَى جَنْبِهِ وَأَنَا حَائِضٌ وَعَلَيَّ مِرْطٌ لِي وَعَلَيْهِ بَعْضُهُ

ترجمہ Book - حدیث 370

کتاب: طہارت کے مسائل باب: اس میں رخصت کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ رات کو نماز پڑھتے اور میں آپ کے پاس بازو ( پہلو ) میں ہوتی اور حیض سے ہوتی ، مجھ پر جو چادر یا کمبل ہوتا اس کا کچھ حصہ آپ ﷺ بھی لیے ہوئے ہوتے تھے ۔
تشریح : (1) اس باب اوربچھلے باب کی احادیث میں تعارض نہیں ہےبلکہ یہ معنی کہ آپ اکثر زوجات کےکپڑوں میں نماز نہ پڑھتے تھے، مگر کبھی پڑھ لیا کرتے تھے جب کہ یقین ہوتا تھا کہ کپڑا پاک ہے۔ (2) بیوی اگرمصلے کےقریب بیٹھی ہو،لیٹی ہویا آگے سوئی ہوئی بھی ہوتو کوئی حرج نہیں ، نماز جائز اور صحیح ہے۔ (3) یہ اور دیگر احادیث اشارہ کرتی ہیں کہ خیرالقرون میں مسلمان مادّی اعتبار سے کشادہ نہ ہوتے تھے ۔میاں بیوی کےپاس ایک ہی کمبل ہوتاتھا مگر دینی اورعملی اعتبار سے وہ اس قدر ممتاز ہیں کہ پوری امت کےمقتدا ہیں۔ (1) اس باب اوربچھلے باب کی احادیث میں تعارض نہیں ہےبلکہ یہ معنی کہ آپ اکثر زوجات کےکپڑوں میں نماز نہ پڑھتے تھے، مگر کبھی پڑھ لیا کرتے تھے جب کہ یقین ہوتا تھا کہ کپڑا پاک ہے۔ (2) بیوی اگرمصلے کےقریب بیٹھی ہو،لیٹی ہویا آگے سوئی ہوئی بھی ہوتو کوئی حرج نہیں ، نماز جائز اور صحیح ہے۔ (3) یہ اور دیگر احادیث اشارہ کرتی ہیں کہ خیرالقرون میں مسلمان مادّی اعتبار سے کشادہ نہ ہوتے تھے ۔میاں بیوی کےپاس ایک ہی کمبل ہوتاتھا مگر دینی اورعملی اعتبار سے وہ اس قدر ممتاز ہیں کہ پوری امت کےمقتدا ہیں۔