Book - حدیث 3696

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابٌ فِي الْأَوْعِيَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَبْتَرٍ النَّهْشَلِيُّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَ نَشْرَبُ قَالَ لَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ وَلَا فِي النَّقِيرِ وَانْتَبِذُوا فِي الْأَسْقِيَةِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنْ اشْتَدَّ فِي الْأَسْقِيَةِ قَالَ فَصُبُّوا عَلَيْهِ الْمَاءَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُمْ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ أَهْرِيقُوهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيَّ أَوْ حُرِّمَ الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْكُوبَةُ قَالَ وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ قَالَ سُفْيَانُ فَسَأَلْتُ عَلِيَّ بْنَ بَذِيمَةَ عَنْ الْكُوبَةِ قَالَ الطَّبْلُ

ترجمہ Book - حدیث 3696

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: شراب کے برتنوں کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وفد عبدالقیس کے لوگوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! ہم کس میں پئیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” کدو کے برتن ( تونبے ) ‘ تارکول لگے برتن اور لکڑی کے برتن میں مت پیو ‘ اپنے مشکیزوں میں نبیذ بنایا کرو ۔ “ انہوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! اگر مشکیزوں میں ہوتے ہوئے بھی اس میں شدت آ جائے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس میں مزید پانی ڈال لیا کرو ۔ “ انہوں نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! تو آپ ﷺ نے تیسری یا چوتھی بار فرمایا ” اسے بہا ڈالو ۔ “ پھر فرمایا ” اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر حرام فرمایا ہے یا کہا ۔ حرام کی گئی ہے ۔ شراب ‘ جوا اور کوبہ ۔ “ اور فرمایا ” ہر نشہ دینے والی چیز حرام ہے ۔ “ سفیان ثوری کہتے ہیں کہ میں نے علی بن بذیمہ سے ” کوبہ “ کی وضاحت پوچھی تو انہوں نے کہا : ” اس سے مراد ڈھول ہے ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔مشکیزےمیں ڈال ہوئے رس میں یہ شدت کسی خامرے کی آمیزش کے بغیر فطری طور پر پیدا ہوتی تھی۔2۔تیسری یا چوتھی بار پوچھنے سے پتہ چلا کہ وہ غیرمعمولی شدت ہے جو زیادہ وقت گزرنےکے ساتھ پیدا ہوتی ہے۔3۔ جہاں شراب ایک مادی مشروب حرام ہے۔کیونکہ عقل پرپردہ ڈال دیتی ہے وہاں موسیقی ایک صوتی چیز ہے۔جو بھلے چنگےآدمی کی عقل کو مائوف کردیتی ہے۔آلات موسیقی میں سے ایک ڈھول بھی ہے۔جو حرام ہے۔البتہ دف حلال ہے۔جس پر ایکطرف سے چمڑا منڈا ہوتاہے۔اوردوسری طرف سے خالی ہوتا ہے۔اسے ہاتھ سے بجایا جاتا ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔مشکیزےمیں ڈال ہوئے رس میں یہ شدت کسی خامرے کی آمیزش کے بغیر فطری طور پر پیدا ہوتی تھی۔2۔تیسری یا چوتھی بار پوچھنے سے پتہ چلا کہ وہ غیرمعمولی شدت ہے جو زیادہ وقت گزرنےکے ساتھ پیدا ہوتی ہے۔3۔ جہاں شراب ایک مادی مشروب حرام ہے۔کیونکہ عقل پرپردہ ڈال دیتی ہے وہاں موسیقی ایک صوتی چیز ہے۔جو بھلے چنگےآدمی کی عقل کو مائوف کردیتی ہے۔آلات موسیقی میں سے ایک ڈھول بھی ہے۔جو حرام ہے۔البتہ دف حلال ہے۔جس پر ایکطرف سے چمڑا منڈا ہوتاہے۔اوردوسری طرف سے خالی ہوتا ہے۔اسے ہاتھ سے بجایا جاتا ہے۔