Book - حدیث 3691

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابٌ فِي الْأَوْعِيَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ يَعْلَى يَعْنِي ابْنَ حَكِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ فَخَرَجْتُ فَزِعًا مِنْ قَوْلِهِ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَمَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ قَالَ وَمَا ذَاكَ قُلْتُ قَالَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ قَالَ صَدَقَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ قُلْتُ وَمَا الْجَرُّ قَالَ كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنْ مَدَرٍ

ترجمہ Book - حدیث 3691

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: شراب کے برتنوں کا بیان جناب سعید بن جبیر ؓ نے کہا کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے سنا ‘ وہ بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھڑے کی نبیذ حرام فرمائی ہے ۔ سعید کہتے ہیں کہ میں ان کی بات سے کہ رسول اللہ ﷺ نے گھڑے کی نبیذ حرام فرمائی ہے ‘ گھبرا کر نکل آیا اور سیدنا ابن عباس ؓ کے پاس پہنچا ۔ میں نے پوچھا کیا آپ نے ابن عمر ؓ کی بات سنی ہے ؟ انہوں نے کہا : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گھڑے کی نبیذ حرام فرمائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سچ کہا ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے گھڑے کی نبیذ حرام کی ہے ۔ میں نے پوچھا کہ گھڑے سے کیا مراد ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہر وہ برتن جو مٹی سے بنا ہو ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حلال یا حرام کرنا ان کی اپنی مرضی سے ہرگز نہ تھا بلکہ یہ سب وحی کی بنا پرہوتا تھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ)(النجم۔3۔4) 2۔مٹی کے سے بنے برتنوں میں وہ برتن بھی شامل ہیں۔جن کا اوپر زکرہوا ہے۔ جس برتن میں کسی طرح کا روغن ملا جاتا تھا۔خواہ زسبز رنگ کا ہوتا یا سفید وغیرہ سب منع تھے۔(صحیح البخاری۔الاشربہ۔حدیث 5596) 3۔خیال رہے کہ نبیذ وہ مشروب ہوتا ہے۔کہ کھجور یا کشمش وغیرہ کو پانی میں بھگو دیتے ہیں چند گھنٹوں کے بعد پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔اوراستعمال کیاجاتا ہے۔یہ مشروب نبیذ کہلاتاہے۔ اسے صرف اتنا وقت رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ اصل حالت میں رہے سردیوں میں تین دن تک اورگرمیوں میں صرف ایک دن تک۔ فوائد ومسائل۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کا کسی چیز کو حلال یا حرام کرنا ان کی اپنی مرضی سے ہرگز نہ تھا بلکہ یہ سب وحی کی بنا پرہوتا تھا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ)(النجم۔3۔4) 2۔مٹی کے سے بنے برتنوں میں وہ برتن بھی شامل ہیں۔جن کا اوپر زکرہوا ہے۔ جس برتن میں کسی طرح کا روغن ملا جاتا تھا۔خواہ زسبز رنگ کا ہوتا یا سفید وغیرہ سب منع تھے۔(صحیح البخاری۔الاشربہ۔حدیث 5596) 3۔خیال رہے کہ نبیذ وہ مشروب ہوتا ہے۔کہ کھجور یا کشمش وغیرہ کو پانی میں بھگو دیتے ہیں چند گھنٹوں کے بعد پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔اوراستعمال کیاجاتا ہے۔یہ مشروب نبیذ کہلاتاہے۔ اسے صرف اتنا وقت رکھنے کی اجازت ہے کہ وہ اصل حالت میں رہے سردیوں میں تین دن تک اورگرمیوں میں صرف ایک دن تک۔