Book - حدیث 3681

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّكرِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ بَكْرِ بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ فَقَلِيلُهُ حَرَامٌ

ترجمہ Book - حدیث 3681

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: نشہ کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔اس حدیث مبارک میں صراحت کر دی گئی ہے۔ کہ ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو۔وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے۔اور یہ کہنا یا سمجھنا کہ انگور کی ہو تو حرام ہے۔ اوردوسری قسم کی ہو تو اس کا اتنی مقدار میں پینا حلال ہے۔جس سے نشہ پیدا نہ ہو۔ فرمان رسول ﷺ کے خلاف ہے۔اس لئے محقق اطباء اورعلمائے محدثین کے نزدیک ہومیو پیتھک۔ایلو پیتھک۔یا یونانی ادویہ جن میں الکحل ۔افیون ۔شراب یا کوئی بھی اسی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہو۔اس سے علاج کرنا حرام ہے۔اور جمہورعلماء کا یہی مذہب ہے۔چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور معجم کبیر میں مرفوعاً حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا! ان الله لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم (صحیح البخاری۔الاشربہ۔قبل حدیث 5614 والمعجم الکبیر الطبرانی 345/9) نیز ان جیسی دیگر روایات اور نصوص سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوتا ہے۔ کہ پلید اورحرام چیزوں کے ساتھ علاج ممنوع ہے۔بعض علماء نے حرام اور پلید چیزوں سے علاج کو جائز قرار دیا ہے۔تو انہوں نے اسے مضطر کےلئے مردار اور خون کے استعمال کے جواز پر قیاس کیا ہے۔لیکن نص کے خلاف ہونے کی وجہ سے یہ قیاس کمزور ہے۔لہذا یہ قیاس مع الفارق ہے۔کیونکہ مردار اور خون کھانے سے ضرورت زائل ہوجاتی ہے۔اور اس سے جان کی حفاظت ہوجاتی ہے۔جبکہ حرام اور پلید چیز کے استعمال سے شفا یقینی نہیں۔اور ضروری نہیں کہ مرض کا ازالہ ہوجائے۔بلکہ رسول اللہ ﷺنے تو یہ خبردی ہے کہ یہ دوا نہیں۔لہذا اس سے علاج بھی صحیح نہیں۔ فوائد ومسائل۔اس حدیث مبارک میں صراحت کر دی گئی ہے۔ کہ ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو۔وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے۔اور یہ کہنا یا سمجھنا کہ انگور کی ہو تو حرام ہے۔ اوردوسری قسم کی ہو تو اس کا اتنی مقدار میں پینا حلال ہے۔جس سے نشہ پیدا نہ ہو۔ فرمان رسول ﷺ کے خلاف ہے۔اس لئے محقق اطباء اورعلمائے محدثین کے نزدیک ہومیو پیتھک۔ایلو پیتھک۔یا یونانی ادویہ جن میں الکحل ۔افیون ۔شراب یا کوئی بھی اسی چیز جسے اللہ تعالیٰ نے حرام کردیا ہو۔اس سے علاج کرنا حرام ہے۔اور جمہورعلماء کا یہی مذہب ہے۔چنانچہ صحیح بخاری میں تعلیقاً اور معجم کبیر میں مرفوعاً حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا! ان الله لم يجعل شفاءكم فيما حرم عليكم (صحیح البخاری۔الاشربہ۔قبل حدیث 5614 والمعجم الکبیر الطبرانی 345/9) نیز ان جیسی دیگر روایات اور نصوص سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوتا ہے۔ کہ پلید اورحرام چیزوں کے ساتھ علاج ممنوع ہے۔بعض علماء نے حرام اور پلید چیزوں سے علاج کو جائز قرار دیا ہے۔تو انہوں نے اسے مضطر کےلئے مردار اور خون کے استعمال کے جواز پر قیاس کیا ہے۔لیکن نص کے خلاف ہونے کی وجہ سے یہ قیاس کمزور ہے۔لہذا یہ قیاس مع الفارق ہے۔کیونکہ مردار اور خون کھانے سے ضرورت زائل ہوجاتی ہے۔اور اس سے جان کی حفاظت ہوجاتی ہے۔جبکہ حرام اور پلید چیز کے استعمال سے شفا یقینی نہیں۔اور ضروری نہیں کہ مرض کا ازالہ ہوجائے۔بلکہ رسول اللہ ﷺنے تو یہ خبردی ہے کہ یہ دوا نہیں۔لہذا اس سے علاج بھی صحیح نہیں۔