Book - حدیث 3678

كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَاب الْخَمْرِ مِمَّا هِيَ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ النَّخْلَةِ وَالْعِنَبَةِ قَالَ أَبُو دَاوُد اسْمُ أَبِي كَثِيرٍ الْغُبَرِيِّ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُفَيْلَةَ السَّحْمِيِّ وَقَالَ بَعْضُهُمْ أُذَيْنَةُ وَالصَّوَابُ غُفَيْلَةُ

ترجمہ Book - حدیث 3678

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل باب: شراب کن چیزوں سے بنتی ہے ؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” شراب ان دو درختوں سے ہے یعنی کھجور اور انگور سے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سند کے راوی ابوکثیر الغبری کا نام یزید بن عبدالرحمٰن بن غفیلہ السحیمی ہے ۔ بعض نے «أذينة» کہا ہے لیکن «غفيلة» ہی صحیح ہے ۔
تشریح : فائدہ۔اس باب میں تین احادیث بیان کی گئی ہیں۔ پہلی دو احادیث میں رسول اللہ ﷺنے صراحتا متعدد اشیاء بیان فرمایئں۔جن سے شراب بنائی جاتی تھی۔آپﷺ کے فرمان کا مقصد بھی یہی ہے۔کہ شراب کسی بھی چیز سے بنے اگر نشہ آور ہے تو خمر ہے اور حرام ہے۔تیسری حدیث میں ر سول اللہ ﷺنے یہ بتایا ہے۔کہ شراب جو عام طور پر ملتی ہے۔اور رائج ہے۔وہ ان دو پھلوں سے بنی ہوتی ہے۔ ان الفاظ سے بعض لوگوں نے جو یہ مفہوم نکالاہے۔کہ شراب صرف وہی ہوگی جو ان دو پھلوں سے بنائی جائے گی۔ درست نہیں۔رسول اللہ ﷺ کا یہ مقصد نہ ہوسکتا ہے اور نہ تھا۔یہ آپﷺ کے ایک مختصرقول کو آپﷺ کی بیان کردہ وضاحت سے الگ کرکے اپنی مرضی کا مفہوم بنانے کی کوشش ہے۔جو کسی طرح بھی روا نہیں۔ فائدہ۔اس باب میں تین احادیث بیان کی گئی ہیں۔ پہلی دو احادیث میں رسول اللہ ﷺنے صراحتا متعدد اشیاء بیان فرمایئں۔جن سے شراب بنائی جاتی تھی۔آپﷺ کے فرمان کا مقصد بھی یہی ہے۔کہ شراب کسی بھی چیز سے بنے اگر نشہ آور ہے تو خمر ہے اور حرام ہے۔تیسری حدیث میں ر سول اللہ ﷺنے یہ بتایا ہے۔کہ شراب جو عام طور پر ملتی ہے۔اور رائج ہے۔وہ ان دو پھلوں سے بنی ہوتی ہے۔ ان الفاظ سے بعض لوگوں نے جو یہ مفہوم نکالاہے۔کہ شراب صرف وہی ہوگی جو ان دو پھلوں سے بنائی جائے گی۔ درست نہیں۔رسول اللہ ﷺ کا یہ مقصد نہ ہوسکتا ہے اور نہ تھا۔یہ آپﷺ کے ایک مختصرقول کو آپﷺ کی بیان کردہ وضاحت سے الگ کرکے اپنی مرضی کا مفہوم بنانے کی کوشش ہے۔جو کسی طرح بھی روا نہیں۔