Book - حدیث 3668

كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ فِي الْقَصَصِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ عَلَيَّ سُورَةَ النِّسَاءِ قَالَ قُلْتُ أَقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي قَالَ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا انْتَهَيْتُ إِلَى قَوْلِهِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ الْآيَةَ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا عَيْنَاهُ تَهْمِلَانِ

ترجمہ Book - حدیث 3668

کتاب: علم اور اہل علم کی فضیلت باب: وعظ کہنے کا بیان سیدنا عبداللہ ( عبداللہ بن مسعود ) ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے فرمایا ” مجھ پر سورۃ نساء کی قرآت کرو ۔ “ میں نے عرض کیا : میں آپ پر پڑھوں حالانکہ ( قرآن ) آپ پر نازل ہوا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” میں دوسرے سے سننا چاہتا ہوں ۔ چنانچہ میں نے قرآت کی حتیٰ کہ جب میں آیت کریمہ «فكيف إذا جئنا من كل أمة بشهيد» پر پہنچا تو میں نے اپنا سر اٹھایا تو دیکھا کہ آپ ﷺ کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔قرآن مجید سننا سنانا سب سے عمدہ وعظ ہے۔بشرط یہ کہ انسان اس کے فہم سے آشنا ہو۔2۔رسول اللہ ﷺ رونا غالبا اس بنا پر تھا۔کہ آپﷺ امت پر گواہ ہوں گے۔ جب کہ لوگ نا معلوم کیسے عمل کر کے آئیں گے۔آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے۔ پھر ان کاکیا حال ہوگا۔جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لایئں گے۔اورآپ کو اس امت پرگواہ بنایئں گے فوائد ومسائل۔1۔قرآن مجید سننا سنانا سب سے عمدہ وعظ ہے۔بشرط یہ کہ انسان اس کے فہم سے آشنا ہو۔2۔رسول اللہ ﷺ رونا غالبا اس بنا پر تھا۔کہ آپﷺ امت پر گواہ ہوں گے۔ جب کہ لوگ نا معلوم کیسے عمل کر کے آئیں گے۔آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہے۔ پھر ان کاکیا حال ہوگا۔جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لایئں گے۔اورآپ کو اس امت پرگواہ بنایئں گے