كِتَابُ الْعِلْمِ بَابُ كَرَاهِيَةِ مَنْعِ الْعِلْمِ حسن صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَكَمِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ, قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ, أَلْجَمَهُ اللَّهُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ<.
کتاب: علم اور اہل علم کی فضیلت
باب: علم کی بات چھپانا ناجائز ہے
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس سے علم کی بات پوچھی گئی اور اس نے اسے چھپا لیا ( اور بتایا نہیں ) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے آگ کی لگام دے گا ۔ “
تشریح :
فائدہ۔اس کا تعلق بقول فضیل بن عیاض فرائض سے ہے۔جن کا سیکھناعام مسلمان پر فرض ہے ۔تو عالم کو ان کا بتانا فرض ہے۔علاوہ ازیں جو واجب نہیں۔ ان کا بتانا بھی واجب نہیں۔واللہ اعلم۔
فائدہ۔اس کا تعلق بقول فضیل بن عیاض فرائض سے ہے۔جن کا سیکھناعام مسلمان پر فرض ہے ۔تو عالم کو ان کا بتانا فرض ہے۔علاوہ ازیں جو واجب نہیں۔ ان کا بتانا بھی واجب نہیں۔واللہ اعلم۔