Book - حدیث 3655

كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ فِي سَرْدِ الْحَدِيثِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو هُرَيْرَةَ؟ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي، يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ، وَكُنْتُ أُسَبِّحُ، فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي، وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ! إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ مِثْلَ سَرْدِكُمْ.

ترجمہ Book - حدیث 3655

کتاب: علم اور اہل علم کی فضیلت باب: جلدی جلدی باتیں کرنا سیدنا عروہ بن زبیر سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے کہا : کیا تمہیں ابوہریرہ پر تعجب نہیں آتا کہ وہ آئے اور میرے حجرے کے پاس بیٹھ کر مجھے سنانے کو ، رسول اللہ ﷺ کی حدیثیں بیان کرنے لگے ‘ جبکہ میں نوافل پڑھ رہی تھی ‘ اور پھر میرے نماز مکمل کرنے سے پہلے ہی اٹھ کر چل دیے ۔ اگر میں انہیں پاتی تو میں انہیں بتاتی کہ رسول اللہ ﷺ تمہاری طرح تیز تیز باتیں نہیں کیا کرتے تھے ۔
تشریح : فائدہ۔تیزتیز بولناعام طور پر بھی کسی طرح ممدوح نہیں ہے۔بالخصوص داعی خطیب اور مدرس کی گفتگو میں ٹھرائو کا ہونا بہت ہی عمدہ صفت ہے۔ فائدہ۔تیزتیز بولناعام طور پر بھی کسی طرح ممدوح نہیں ہے۔بالخصوص داعی خطیب اور مدرس کی گفتگو میں ٹھرائو کا ہونا بہت ہی عمدہ صفت ہے۔