Book - حدیث 3651

كِتَابُ الْعِلْمِ بَابُ التَّشْدِيدِ فِي الْكَذِبِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْمَعْنَى عَنْ بَيَانِ بْنِ بِشْرٍ قَالَ مُسَدَّدٌ أَبُو بِشْرٍ عَنْ وَبَرَةُ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ لِلزُّبَيْرِ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُحَدِّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُحَدِّثُ عَنْهُ أَصْحَابُهُ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَانَ لِي مِنْهُ وَجْهٌ وَمَنْزِلَةٌ وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ

ترجمہ Book - حدیث 3651

کتاب: علم اور اہل علم کی فضیلت باب: رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ باندھنا بہت بڑا گناہ ہے جناب عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سیدنا زبیر ( زبیر بن عوام ؓ ) سے عرض کیا کہ آپ کو کیا مانع ہے کہ آپ ﷺ سے اس طرح احادیث بیان نہیں کرتے جیسے کہ آپ کے دیگر ساتھی بیان کرتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے آپ ﷺ کے ہاں بہت ہی قدر و منزلت حاصل تھی ۔ لیکن میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ” جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولا اسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔ “
تشریح : فائدہ۔کئی صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اسی اندیشے کے تحت بہت کم احادیث بیان کرتے تھے۔کہ کہیں کوئی کمی بیشی نہ ہوجائے۔اور رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے کے مرتکب ہو جایئں۔اس کے ساتھ جنھوں نے اپنے حفظ اوریادداشت پراعتماد کیا انہوں نے نقل شریعت کا بہت بڑا فریضہ انجام دیا۔اگر کہیں کوئی خطا ہوئی بھی ہے۔تو اس کا ازالہ ہوگیا ہے۔ اور ان سے یہ خطا معاف ہے کہ عمدا ً نہیں ہوئی۔اس میں قصہ گوواعظین کےلئے تنبیہ ہے۔کہ جو زیب داستان کے طور پر ضعیف وموضوع روایات بیان کرنے سے گریز نہیں کرتے۔ فائدہ۔کئی صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین اسی اندیشے کے تحت بہت کم احادیث بیان کرتے تھے۔کہ کہیں کوئی کمی بیشی نہ ہوجائے۔اور رسول اللہﷺ پر جھوٹ باندھنے کے مرتکب ہو جایئں۔اس کے ساتھ جنھوں نے اپنے حفظ اوریادداشت پراعتماد کیا انہوں نے نقل شریعت کا بہت بڑا فریضہ انجام دیا۔اگر کہیں کوئی خطا ہوئی بھی ہے۔تو اس کا ازالہ ہوگیا ہے۔ اور ان سے یہ خطا معاف ہے کہ عمدا ً نہیں ہوئی۔اس میں قصہ گوواعظین کےلئے تنبیہ ہے۔کہ جو زیب داستان کے طور پر ضعیف وموضوع روایات بیان کرنے سے گریز نہیں کرتے۔