كِتَابُ الْعِلْمِ بَابٌ كِتَابَةِ الْعِلْمِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُغِيثٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرِيدُ حِفْظَهُ فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ وَقَالُوا أَتَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ تَسْمَعُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَرٌ يَتَكَلَّمُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا فَأَمْسَكْتُ عَنْ الْكِتَابِ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَوْمَأَ بِأُصْبُعِهِ إِلَى فِيهِ فَقَالَ اكْتُبْ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا يَخْرُجُ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ
کتاب: علم اور اہل علم کی فضیلت
باب: علمی باتیں ضبط تحریر میں لانے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے منقول ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے میں جو کچھ سنتا وہ سب لکھ لیا کرتا تھا تاکہ اسے حفظ کر لوں ۔ تو ( بعض ) قریشیوں نے مجھے منع کیا ۔ انہوں نے کہا : تو ہر بات ، جو سنتا ہے ، لکھ لیتا ہے ، حالانکہ رسول اللہ ﷺ ایک انسان ہیں غصے اور خوشی ( دونوں حالتوں ) میں گفتگو کرتے ہیں ، تو میں نے لکھنا موقوف کر دیا اور یہ بات رسول اللہ ﷺ سے عرض کی ۔ تو آپ ﷺ نے اپنے دہن مبارک کی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ” لکھا کرو ، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس سے سوائے حق کے اور کچھ نکلتا ہی نہیں ہے ۔“
تشریح :
فائدہ۔ رسول ہر حال میں رسول اور حجت ہوتے ہیں۔ان کی پوری زندگی ہرحال میں امت کے لئے اتباع نمونہ ہوتی ہے۔اورپھر محمد رسول اللہ ﷺ توسید الرسل ہیں۔
فائدہ۔ رسول ہر حال میں رسول اور حجت ہوتے ہیں۔ان کی پوری زندگی ہرحال میں امت کے لئے اتباع نمونہ ہوتی ہے۔اورپھر محمد رسول اللہ ﷺ توسید الرسل ہیں۔