Book - حدیث 3633

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ صحیح - حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا تَدَارَأْتُمْ فِي طَرِيقٍ, فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ<.

ترجمہ Book - حدیث 3633

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: قضاء سے متعلق دیگر احکام و مسائل سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب تمہارا کسی راستے کے بارے میں کوئی تنازع ہو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۔ “
تشریح : فائدہ۔گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔اور ایک جانورجارہا ہو۔تو دونوں آسانی سے گزر جایئں لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔ تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجاسکے۔ فائدہ۔گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔اور ایک جانورجارہا ہو۔تو دونوں آسانی سے گزر جایئں لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔ تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجاسکے۔