كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِي الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَغَيْرِهِ حسن الإسناد حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ, وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ, قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ: حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ، عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ, قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ إِنَّ أَخَاهُ أَوْ عَمَّهُ, وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: إِنَّهُ قَامَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا! فَأَعْرَضَ عَنْهُ مَرَّتَيْنِ، ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ<. لَمْ يَذْكُرْ مُؤَمَّلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: قرضے وغیرہ میں مقروض کو قید کر لینا
جناب بہز بن حکیم اپنے والد سے وہ ان کے دادا ( سیدنا معاویہ بن حیدہ قشیری ؓ ) سے روایت کرتے ہیں کہ ابن قدامہ نے کہا : معاویہ ؓ کا بھائی یا چچا اور مؤمل ( مؤمل ابن ہشام ) نے کہا : بیشک وہ ( معاویہ ) نبی کریم ﷺ کے روبرو کھڑا ہوا جبکہ آپ ﷺ خطبہ ارشاد فر رہے تھے ۔ اس نے کہا : میرے ہمسایوں کو کس بنا پر پکڑا گیا ہے ؟ آپ ﷺ نے اس سے دو بار اعراض فرمایا ۔ پھر معاویہ نے کچھ کہا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اس کے ہمسایوں کو رہا کر دو ۔ “ مؤمل نے اپنی روایت میں ” خطبہ دینے کا “ ذکر نہیں کیا ۔
تشریح :
فائدہ۔ان لوگوں کو کسی تہمت میں پکڑا گیا تھا۔جب تہمت ثابت نہ ہوئی تو ان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا۔
فائدہ۔ان لوگوں کو کسی تہمت میں پکڑا گیا تھا۔جب تہمت ثابت نہ ہوئی تو ان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا گیا۔