كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِي الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَغَيْرِهِ ضعیف حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ- رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ-، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدَّهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي، فَقَالَ لِيَ: >الْزَمْهُ<، ثُمَّ قَالَ لِي: >يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ! مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِكَ؟<.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: قرضے وغیرہ میں مقروض کو قید کر لینا
ہرماس بن حبیب ایک دیہاتی آدمی تھا ۔ وہ اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے روایت کرتا ہے کہ میں اپنے ایک مقروض کو نبی کریم ﷺ کے پاس لایا تو آپ ﷺ نے مجھے فرمایا ” اس کے ساتھ چمٹا رہ ۔ “ پھر آپ ﷺ نے مجھے فرمایا ” اے بنوتمیم کے بھائی ! تو اپنے قیدی کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے ؟ “
تشریح :
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم یہ بات بالکل صحیح ہے کہ جب مقروض آدمی وسعت والا ہوتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لے تو جائز ہے کہ آدمی اس سے چمٹ کر اپنے حق کا مطالبہ کرے۔