كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى حَقِّهِ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ وَمُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ سَيْفٍ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقَالَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ لَمَّا أَدْبَرَ: حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ يَلُومُ عَلَى الْعَجْزِ، وَلَكِنْ عَلَيْكَ بِالْكَيْسِ، فَإِذَا غَلَبَكَ أَمْرٌ فَقُلْ، حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ<.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: آدمی اپنے حق کے حصول کے لیے قسم اٹھا لے
سیدنا عوف بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے دو آدمیوں میں فیصلہ کیا ۔ تو مقدمہ ہار جانے والے نے پیٹھ پھیری اور کہا : «حسبي الله ونعم الوكيل» ” مجھے اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کار ساز ہے ۔ “ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ عاجزی ( اور محنت و کوشش نہ کرنے ) پر ملامت فرماتا ہے ۔ تمہیں چاہیئے کہ دانائی ( معاملات میں سوجھ بوجھ ، محنت اور کوشش ) سے کام لو ، پھر جب کوئی معاملہ تم پر غالب آ جائے تو کہو «حسبي الله ونعم الوكيل» ۔
تشریح :
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم حقیقت یہی ہے کہ انسان کو اپنے حقوق کا ہر لہاظ سے تحفظ کرنا چاہیے۔محنت و کوشش پر توکل کی بنیاد رکھنی چاہیے۔نہ کہ ہاتھ پیر توڑ کر عاجز بن کر بیٹھ رہنے پر
فائدہ۔یہ روایت سندا ضعیف ہے۔تاہم حقیقت یہی ہے کہ انسان کو اپنے حقوق کا ہر لہاظ سے تحفظ کرنا چاہیے۔محنت و کوشش پر توکل کی بنیاد رکھنی چاہیے۔نہ کہ ہاتھ پیر توڑ کر عاجز بن کر بیٹھ رہنے پر