كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ كَيْفَ يَحْلِفُ الذِّمِّيُّ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ- يَعْنِي: لِابْنِ صُورِيَا-: >أُذَكِّرُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي نَجَّاكُمْ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ، وَأَقْطَعَكُمُ الْبَحْرَ، وَظَلَّلَ عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى، وَأَنْزَلَ عَلَيْكُمُ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى, أَتَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمُ الرَّجْمَ؟<. قَالَ: ذَكَّرْتَنِي بِعَظِيمٍ! وَلَا يَسَعُنِي أَنْ أَكْذِبَكَ... وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: ذمی کافر سے قسم کیسے لی جائے ؟
جناب عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ابن صوریا ( یہودی ) سے کہا : ” میں تمہیں اس اللہ کی یاد دلاتا ہوں جس نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی ، تمہارے لیے سمندر کو شق کیا ، تم پر بادلوں کا سایہ کیا اور من و سلویٰ نازل کیا اور تمہارے لیے سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل فرمائی ، کیا تم اپنی کتاب میں رجم کا حکم پاتے ہو ؟ “ اس نے کہا : آپ نے مجھے بڑی عظیم ذات کی یاد دلائی ہے اور میرے لیے ممکن نہیں کہ آپ کو جھٹلا سکوں ۔ اور حدیث بیان کی ۔
تشریح :
فائدہ،۔اس باب میں تین روایتیں ہیں۔جن میں غیرمسلم ذمیوں سے حلف اٹھانے کا طریقہ بیان کیاگیا ہے۔یہ تینوں اپنی جگہ سندا ضعیف ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بوجہ وجود شواہد کافی قوی ہوگئی ہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ ہر زمی غیرمسلم سے اس کے اپنے مذہب کے حوالے سے حلف لیا جائے۔البتہ یہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کی عدالت میں ان کے مذہب کی مصدقہ بنیاد ہی پرحلف لیاجائے۔کیونکہ موسیٰ علیہ السلام پر تورات ااور عیسیٰ علیہ السلام پ انجیل کے نزول کی قرآن نے تصدیق کی ہے اور ان دونوں کو اللہ کا سچا نبی تسلیم کیا ہے۔
فائدہ،۔اس باب میں تین روایتیں ہیں۔جن میں غیرمسلم ذمیوں سے حلف اٹھانے کا طریقہ بیان کیاگیا ہے۔یہ تینوں اپنی جگہ سندا ضعیف ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بوجہ وجود شواہد کافی قوی ہوگئی ہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ ہر زمی غیرمسلم سے اس کے اپنے مذہب کے حوالے سے حلف لیا جائے۔البتہ یہ ضروری ہے کہ مسلمانوں کی عدالت میں ان کے مذہب کی مصدقہ بنیاد ہی پرحلف لیاجائے۔کیونکہ موسیٰ علیہ السلام پر تورات ااور عیسیٰ علیہ السلام پ انجیل کے نزول کی قرآن نے تصدیق کی ہے اور ان دونوں کو اللہ کا سچا نبی تسلیم کیا ہے۔