Book - حدیث 3623

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَابَ عَنْهُ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ كِنْدَةَ، إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَى أَرْضٍ كَانَتْ لِأَبِي؟ فَقَالَ الْكِنْدِيُّ: هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي، أَزْرَعُهَا، لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ: >أَلَكَ بَيِّنَةٌ<، قَالَ: لَا، قَالَ: >فَلَكَ يَمِينُهُ<، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهُ فَاجِرٌ لَيْسَ يُبَالِي مَا حَلَفَ! لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْءٍ! فَقَالَ: >لَيْسَ لَكَ مِنْهُ إِلَّا ذَلِكَ<.

ترجمہ Book - حدیث 3623

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: ( متنازع معاملہ میں ) کسی سے اس کے علم پر قسم لینا جبکہ وہ اس میں موجود نہ رہا ہو سیدنا علقمہ بن وائل بن حجر حضرمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضر موت اور بنو کندہ کے دو آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ۔ حضرمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ آدمی میری زمین پر قابض ہو گیا ہے جو کہ میرے والد کی تھی ۔ کندی نے کہا : یہ زمین میری ہے ‘ میرے قبضے میں ہے ‘ میں ہی اسے کاشت کر رہا ہوں ‘ اس کا اس میں کوئی حق نہیں ہے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے حضرمی سے کہا ” کیا تیرا کوئی گواہ ہے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تو پھر تیرے لیے اس کی قسم ہے ۔ “ اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ فاجر آدمی ہے ‘ اسے کوئی پروا نہیں کہ کیا قسم کھا رہا ہے ۔ اسے کسی چیز کا پرہیز اور ڈر نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیرے لیے اس سے بس یہی ہے ۔ “
تشریح : فوائد و مسائل۔1۔مدعا علیہ متقی ہو یا فاجر قسم اٹھا کر مدعی کےدعوے سے بری ہوجائے گا۔2۔مدعی مدعاعلیہ سے اس کے علم کے حوالے سے قسم کا مطالبہ کرسکتاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس مطالبے پر اعتراض نہیں کیا۔2۔یہ دونوں احادیث پیچھے 3244 اور3245 میں بھی گزرچکی ہیں۔ فوائد و مسائل۔1۔مدعا علیہ متقی ہو یا فاجر قسم اٹھا کر مدعی کےدعوے سے بری ہوجائے گا۔2۔مدعی مدعاعلیہ سے اس کے علم کے حوالے سے قسم کا مطالبہ کرسکتاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس مطالبے پر اعتراض نہیں کیا۔2۔یہ دونوں احادیث پیچھے 3244 اور3245 میں بھی گزرچکی ہیں۔