Book - حدیث 3613

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ الرَّجُلَيْنِ يَدَّعِيَانِ شَيْئًا وَلَيْسَتْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا بَعِيرًا،- أَوْ- دَابَّةً إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَتْ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ، فَجَعَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا.

ترجمہ Book - حدیث 3613

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: جب دو آدمی کسی چیز کا دعویٰ کریں لیکن ان کے پاس گواہ نہ ہوں سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے نبی کریم ﷺ کے حضور ایک اونٹ یا کسی جانور کا دعویٰ کیا لیکن کسی کے پاس گواہ نہیں تھا ‘ تو نبی کریم ﷺ نے اسے ان دونوں کے مابین ( آدھا آدھا ) کر دیا ۔
تشریح : فائدہ۔اسلام کااصول شہادت ہرطرح کی صورت حال کےلئے فیصلے کا موثرذریعہ ہے۔اگرمدعی کے پاس ایک گواہ ہے۔تودوسرے گواہ کی کمی پوری کرنے کےلئے وہ قسم کھائے گا اگر اس کے پاس کوئی گواہ نہیں۔اور مدعی علیہ قسم نہیں کھاناچاہتا۔تو قاضی دونوں کی رضا مندی سے صلح کراسکتا ہے۔ اس صلح میں متنازع مال مال آدھا آدھا بھی تقسیم ہوسکتا ہے۔ اگر وہ صلح کےلئے تیار نہیں ہوتے تو قاضی یہ فیصلہ بھی کرسکتا ہے۔کہ تم دونوں میں سے جو کوئی قسم کھائے گا مال اسی کا ہوگا۔اگر پھر بھی دونوں قسم کھانے سے انکار کریں تو قرعہ ڈالا جائے گا۔اور جس کا نام نکلے گا اسے قسم کھانی ہوگی یا پھر دستبرداری دینی ہوگی۔ حدیث3613 سے لے کر 3619 تک کی احادیث سے مندرجہ بالا تمام اصول واضح ہوجاتے ہیں۔اسلام نے خصومات کے فیصلے کےلئے گواہی اور حلف ہی کو اساسی حیثیت دی ہے۔کسی اورنظام قانون میں شہادت وحلف کے یہ تمام اصول بیان نہیں کئے گئے۔ فائدہ۔اسلام کااصول شہادت ہرطرح کی صورت حال کےلئے فیصلے کا موثرذریعہ ہے۔اگرمدعی کے پاس ایک گواہ ہے۔تودوسرے گواہ کی کمی پوری کرنے کےلئے وہ قسم کھائے گا اگر اس کے پاس کوئی گواہ نہیں۔اور مدعی علیہ قسم نہیں کھاناچاہتا۔تو قاضی دونوں کی رضا مندی سے صلح کراسکتا ہے۔ اس صلح میں متنازع مال مال آدھا آدھا بھی تقسیم ہوسکتا ہے۔ اگر وہ صلح کےلئے تیار نہیں ہوتے تو قاضی یہ فیصلہ بھی کرسکتا ہے۔کہ تم دونوں میں سے جو کوئی قسم کھائے گا مال اسی کا ہوگا۔اگر پھر بھی دونوں قسم کھانے سے انکار کریں تو قرعہ ڈالا جائے گا۔اور جس کا نام نکلے گا اسے قسم کھانی ہوگی یا پھر دستبرداری دینی ہوگی۔ حدیث3613 سے لے کر 3619 تک کی احادیث سے مندرجہ بالا تمام اصول واضح ہوجاتے ہیں۔اسلام نے خصومات کے فیصلے کےلئے گواہی اور حلف ہی کو اساسی حیثیت دی ہے۔کسی اورنظام قانون میں شہادت وحلف کے یہ تمام اصول بیان نہیں کئے گئے۔