Book - حدیث 3611

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ الْقَضَاءِ بِالْيَمِينِ وَالشَّاهِدِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ رَبِيعَةَ... بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ. قَالَ سُلَيْمَانُ: فَلَقِيتُ سُهَيْلًا، فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ؟ فَقَالَ: مَا أَعْرِفُهُ فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّ رَبِيعَةَ، أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْكَ! قَالَ: فَإِنْ كَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَكَ عَنِّي! فَحَدِّثْ بِهِ، عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي.

ترجمہ Book - حدیث 3611

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ کرنا سلیمان بن بلال نے ربیعہ سے ابومصعب الزہری کی مذکورہ بالا سند سے اسی کے ہم معنی روایت کیا ، سلیمان نے کہا کہ میں سہیل سے ملا اور ان سے یہ حدیث دریافت کی تو انہوں نے کہا : مجھے معلوم نہیں ۔ میں نے کہا کہ مجھے ربیعہ نے آپ کے واسطے سے روایت کی ہے ۔ تو انہوں نے کہا : اگر ربیعہ نے تمہیں بتایا ہے کہ اس نے مجھ سے روایت کیا ہے تو اسے بواسطہ ربیعہ مجھ سے روایت کرو ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔مدعی کے پاس جب ایک گواہ ہو تو مالی امور میں اس سے قسم لے کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔اور یہ قسم دوسرے گواہ کے قائم مقام ہوگی۔2۔محدث جب اپنی کسی روایت کو بھول جائے۔اور بالجزم اور یقین سے کہے کہ یہ مجھ پر جھوٹ ہے یا میں نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔وغیرہ۔ تو ایسی روایت مردود ہوتی ہے۔ لیکن اگر محض احتمال کا اظہار کرتے ہوئے کہے مجھے ئیہ حدیث یاد نہیں یا مجھے معلوم نہیں اور پہلے دور میں سننے والا ثقہ راوی اس سے روایت کرے۔تو اس کی روایت مقبول ہوتی ہے۔ مذکورہ اسناد اور واقعہ (من حدث ونسي)جس نے حدیث بیان کی اور (بعد میں) بھول گیا کی مثال ہے اور محدثین کی امانت علمی اور روایت کرنے میں احتیاط اور وقت پسندی کی دلیل ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔مدعی کے پاس جب ایک گواہ ہو تو مالی امور میں اس سے قسم لے کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔اور یہ قسم دوسرے گواہ کے قائم مقام ہوگی۔2۔محدث جب اپنی کسی روایت کو بھول جائے۔اور بالجزم اور یقین سے کہے کہ یہ مجھ پر جھوٹ ہے یا میں نے اسے روایت نہیں کیا ہے۔وغیرہ۔ تو ایسی روایت مردود ہوتی ہے۔ لیکن اگر محض احتمال کا اظہار کرتے ہوئے کہے مجھے ئیہ حدیث یاد نہیں یا مجھے معلوم نہیں اور پہلے دور میں سننے والا ثقہ راوی اس سے روایت کرے۔تو اس کی روایت مقبول ہوتی ہے۔ مذکورہ اسناد اور واقعہ (من حدث ونسي)جس نے حدیث بیان کی اور (بعد میں) بھول گیا کی مثال ہے اور محدثین کی امانت علمی اور روایت کرنے میں احتیاط اور وقت پسندی کی دلیل ہے۔