Book - حدیث 3607

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ إِذَا عَلِمَ الْحَاكِمُ صِدْقَ الشَّاهِدِ الْوَاحِدِ يَجُوزُ لَهُ أَنْ يَحْكُمَ بِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ، أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ- وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ، فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ، فَأَسْرَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَشْيَ، وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ، فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الْأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَهُ بِالْفَرَسِ، وَلَا يَشْعُرُونَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ، فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعًا هَذَا الْفَرَسِ، وَإِلَّا بِعْتُهُ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الْأَعْرَابِيِّ، فَقَالَ: >أَوْ لَيْسَ قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ؟<، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ، مَا بِعْتُكَهُ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >بَلَى قَدِ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ<، فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا! فَقَالَ خُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: >بِمَ تَشْهَدُ؟<. فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ بِشَهَادَةِ رَجُلَيْنِ.

ترجمہ Book - حدیث 3607

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: قاضی کو جب ایک گواہ کی صداقت کا یقین ہو تو ایک گواہی پر فیصلہ کرنا بھی جائز ہے جناب عمارہ بن خزیمہ سے روایت ہے کہ ان کے چچا نے بیان کیا جو نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک بدوی سے گھوڑا خریدا ۔ اور بدوی سے کہا کہ میرے ساتھ آؤ تاکہ تمہارے گھوڑے کی قیمت ادا کر دوں ۔ رسول اللہ ﷺ جلدی جلدی چلے جبکہ اعرابی آہستہ آہستہ چلا ۔ تو لوگ اس بدوی کے سامنے آئے اور گھوڑے کا سودا کرنے گلے ۔ انہیں علم نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ نے اسے خرید لیا ہے ۔ تو اس بدوی نے رسول اللہ ﷺ کو پکارا اور کہا : اگر گھوڑا خریدنا ہے تو خرید لو ورنہ میں اسے فروخت کر دوں گا ۔ نبی کریم ﷺ اس کی آواز سن کر رک گئے اور فرمایا ” کیا میں نے اسے تم سے خرید نہیں لیا ؟ “ بدوی نے کہا : نہیں قسم اللہ کی ! میں نے تو اسے تم کو نہیں بیچا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیوں نہیں ‘ میں نے تم سے خرید لیا ہے ۔ “ بدوی کہنے لگا چلو گواہ لاؤ ۔ تو سیدنا خزیمہ بن ثابت ؓ بولے : میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے یہ بیچ دیا ہے ۔ نبی کریم ﷺ خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” تم کس طرح گواہی دیتے ہے ؟ “ انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ کی تصدیق کی بنا پر ( یعنی آپ اللہ کے رسول ہیں جھوٹ نہیں بول سکتے اور آپ ہمیں وہ کچھ بتاتے ہیں جو ہم ملاحظہ نہیں کرتے لیکن اس کے باوجود ہم وہ سب کچھ تسلیم کرتے ہیں تو یہ کیوں نہیں تسلیم کر سکتے ۔ ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا خزیمہ ؓ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا ۔
تشریح : فائدہ۔اس واقعہ کا عام قاعدہ قرا ر نہیں دیا جاسکتا۔یہ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت تھی۔ اور ایسی صورت میں جب گواہ ایک ہو تو صاحب حق سے قسم لی جاسکتی ہے۔جیسے کہ بعد کی احادیث میں آرہاہے۔اور اس حدیث میں حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہت بڑی فضیلت کا بیان ہے۔کہ وہ انتہائی زکی فطین اور قوی الایمان صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔ فائدہ۔اس واقعہ کا عام قاعدہ قرا ر نہیں دیا جاسکتا۔یہ رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت تھی۔ اور ایسی صورت میں جب گواہ ایک ہو تو صاحب حق سے قسم لی جاسکتی ہے۔جیسے کہ بعد کی احادیث میں آرہاہے۔اور اس حدیث میں حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہت بڑی فضیلت کا بیان ہے۔کہ وہ انتہائی زکی فطین اور قوی الایمان صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔