Book - حدیث 3606

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي سَهْمٍ مَعَ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ وَعُدَيِّ بْنِ بَدَّاءٍ، فَمَاتَ السَّهْمِيُّ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مُسْلِمٌ، فَلَمَّا قَدِمَا بِتَرِكَتِهِ فَقَدُوا جَامَ فِضَّةٍ مُخَوَّصًا بِالذَّهَبِ، فَأَحْلَفَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وُجِدَ الْجَامُ بِمَكَّةَ، فَقَالُوا: اشْتَرَيْنَاهُ مِنْ تَمِيمٍ وَعُدَيٍّ! فَقَامَ رَجُلَانِ مِنْ أَوْلِيَاءِ السَّهْمِيِّ فَحَلَفَا: لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا، وَإِنَّ الْجَامَ لِصَاحِبِهِمْ، قَالَ: فَنَزَلَتْ فِيهِمْ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا شَهَادَةُ بَيْنِكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ...}[المائدة: 106] الْآيَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 3606

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: سفر میں وصیت کے سلسلے میں کافر کی گواہی سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ بنو سہم کا ایک شخص تمیم داری اور عدی بن بداء کی معیت میں سفر پر نکلا ۔ ( دوران سفر ) سہمی کی وفات ہو گئی جہاں کہ کوئی مسلمان نہ تھا ۔ جب وہ دونوں اس کا ترکہ لے کر آئے تو ( وارثوں نے ) چاندی کا ایک پیالہ گم پایا جس پر سونے کے پترے چڑھے ہوئے تھے ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں سے قسم لی ۔ پھر بعد میں وہ جام مکہ میں مل گیا ۔ ( جن کے پاس سے ملا ) انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ تمیم اور عدی سے خریدا ہے ۔ پھر مرنے والے سہمی کے وارثوں میں سے دو نے قسم کھائی اور کہا کہ ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور یہ جام ہمارے آدمی کا ہے ۔ چنانچہ انہی کے سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی «يأيها الذين آمنوا شهادة بينكم إذا حضر أحدكم الموت» ۔
تشریح : فائدہ۔ اس مرنے والے سہمی کانام بدیل بن ابی ماریہ ہے اور اس کے دونوں ساتھی اس وقت نصرانی تھے۔جو بعد میں مسلمان ہوئے رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لے آئے۔اور تمیم داری نے اسلام قبول کرلیا۔تواس خیانت کو بہت بڑا گناہ جانا پھر وہ سہمی کے وارثوں کے پاس گئے۔اور پوری خبر بتائی اور انہیں اپنے حصے کے پانچ سو درہم ادا کئے۔یہ بھی بتایاکہ باقی پانچ سو درہم عدی بن بداء کے پاس ہیں۔ان سے بھی پانچ سو لیے گئے۔(فتح الباری ۔کتاب الوصایا باب قول اللہ عزوجل يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ...............الخ 501تا 502) فائدہ۔ اس مرنے والے سہمی کانام بدیل بن ابی ماریہ ہے اور اس کے دونوں ساتھی اس وقت نصرانی تھے۔جو بعد میں مسلمان ہوئے رسول اللہ ﷺ جب مدینہ تشریف لے آئے۔اور تمیم داری نے اسلام قبول کرلیا۔تواس خیانت کو بہت بڑا گناہ جانا پھر وہ سہمی کے وارثوں کے پاس گئے۔اور پوری خبر بتائی اور انہیں اپنے حصے کے پانچ سو درہم ادا کئے۔یہ بھی بتایاکہ باقی پانچ سو درہم عدی بن بداء کے پاس ہیں۔ان سے بھی پانچ سو لیے گئے۔(فتح الباری ۔کتاب الوصایا باب قول اللہ عزوجل يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ...............الخ 501تا 502)