Book - حدیث 3603

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابُ الشَّهَادَةِ فِي الرَّضَاعِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِيهِ صَاحِبٌ لِي عَنْهُ وَأَنَا لِحَدِيثِ صَاحِبِي أَحْفَظُ قَالَ: تَزَوَّجْتُ أُمَّ يَحْيَى بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ، فَدَخَلَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَزَعَمَتْ أَنَّهَا أَرْضَعَتْنَا جَمِيعًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ! فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّهَا لَكَاذِبَةٌ! قَالَ: >وَمَا يُدْرِيكَ؟! وَقَدْ قَالَتْ مَا قَالَتْ! دَعْهَا عَنْكَ<.

ترجمہ Book - حدیث 3603

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: دودھ پلانے کی گواہی جناب ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عقبہ بن حارث ؓ نے بیان کیا ۔ اور مجھے یہ روایت میرے ایک اور ساتھی نے بھی عقبہ سے بیان کی اور اپنے ساتھی کی روایت مجھے زیادہ یاد ہے ۔ کہا کہ میں نے ام یحیی بنت ابی اہاب سے شادی کی ۔ تو ہمارے پاس ایک کالی عورت آئی اور اس نے کہا کہ میں نے ان دونوں کو دودھ پلایا ہے ۔ تو میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے یہ واقعہ بیان کیا ۔ تو آپ ﷺ نے مجھ سے منہ پھیر لیا ۔ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! بیشک وہ جھوٹی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تجھے کیا خبر ؟ حالانکہ اس نے جو کہنا تھا کہہ دیا ہے ۔ اس عورت ( اپنی بیوی ) کو چھوڑ دے ۔ “
تشریح : فائدہ۔رضاعت کے مسئلے میں بالخصوص اکیلی عورت کی گواہی اور خبر معتبر اورکافی ہے۔جیسے کہ پیدائش کے وقت بچے کے زندہ ہونے کے بارے میں ایک دایہ کی گواہی معتبر اور کافی ہوتی ہے۔تاہم خبر یاگواہی دینے والی کا معتمد اور موثوق ہونا شرط ہے۔علمائے کرام نے خبر اور گواہی میں فرق کیاہے۔ گواہی ہمیشہ حاکم اور قاضی کے روبرو ہوتی ہے۔اس وجہ سے ان مسائل کی تفصیلات میں مختلف ہائے نظر موجود ہیں۔ فائدہ۔رضاعت کے مسئلے میں بالخصوص اکیلی عورت کی گواہی اور خبر معتبر اورکافی ہے۔جیسے کہ پیدائش کے وقت بچے کے زندہ ہونے کے بارے میں ایک دایہ کی گواہی معتبر اور کافی ہوتی ہے۔تاہم خبر یاگواہی دینے والی کا معتمد اور موثوق ہونا شرط ہے۔علمائے کرام نے خبر اور گواہی میں فرق کیاہے۔ گواہی ہمیشہ حاکم اور قاضی کے روبرو ہوتی ہے۔اس وجہ سے ان مسائل کی تفصیلات میں مختلف ہائے نظر موجود ہیں۔