Book - حدیث 36

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ أَنْ يُسْتَنْجَى بِهِ صحیح حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ الْمِصْرِيَّ عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ عَنْ شَيْبَانَ الْقِتْبَانِيِّ قَالَ إِنَّ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ اسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ عَلَى أَسْفَلِ الْأَرْضِ قَالَ شَيْبَانُ فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ كَوْمِ شَرِيكٍ إِلَى عَلْقَمَاءَ أَوْ مِنْ عَلْقَمَاءَ إِلَى كَوْمِ شَرِيكٍ يُرِيدُ عَلْقَامَ فَقَالَ رُوَيْفِعٌ إِنْ كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَأْخُذُ نِضْوَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفُ وَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَطِيرُ لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ وَلِلْآخَرِ الْقِدْحُ ثُمَّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رُوَيْفِعُ لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي فَأَخْبِرْ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوْ اسْتَنْجَى بِرَجِيعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بَرِيءٌ

ترجمہ Book - حدیث 36

کتاب: طہارت کے مسائل باب: وہ چیزیں جن سے استنجا منع ہے شیبان قتبانی روایت کرتے ہیں کہ اے رویفع ! امید ہے تجھے میرے بعد لمبی زندگی ملے گی ، تو تم لوگوں کو بتا دینا کہ جو اپنی ڈاڑھی کو گرہ لگائے یا تانت باندھے یا جانور کے گوبر یا ہڈی سے استنجاء کرے تو محمد ﷺ اس سے بری ہیں ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل: (1) استنجا میں گوبر اور لید کا استعمال حرام ہے کیونکہ یہ سب جنوں کا طعام ہیں۔ (سنن ابی داؤد، الطہارۃ ، حدیث :39) (2) شراکت کا کاروبار جائز ہے۔(3) مشترک چیز خواہ کتنی ہی معمولی ہو اسے حصہ داروں میں تقسیم کرلینا چاہیے بشرطیکہ اس کے اجزا قابل استفادہ ہوں اور نفس شے ضائع نہ ہوتی ہو۔(4) داڑھی کو گرہ لگانا جائز نہیں جیسے کہ عجمی کرتے تھے اور اب سکھ کرتے ہیں یا ایسے انداز میں بٹ دے کر رکھنا کہ بال گھنگریالے ہو جائیں یا دیکھنے والوں کو چھوٹی نظر آئے۔ واللہ اعلم (5) کچھ لوگ جانوروں کو تانت اس غرض سے باندھتے تھے کہ نظر نہ لگے اور یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ غیرمسلموں کی طرح زنا رباندھنا ناجائز ہے۔ فوائد ومسائل: (1) استنجا میں گوبر اور لید کا استعمال حرام ہے کیونکہ یہ سب جنوں کا طعام ہیں۔ (سنن ابی داؤد، الطہارۃ ، حدیث :39) (2) شراکت کا کاروبار جائز ہے۔(3) مشترک چیز خواہ کتنی ہی معمولی ہو اسے حصہ داروں میں تقسیم کرلینا چاہیے بشرطیکہ اس کے اجزا قابل استفادہ ہوں اور نفس شے ضائع نہ ہوتی ہو۔(4) داڑھی کو گرہ لگانا جائز نہیں جیسے کہ عجمی کرتے تھے اور اب سکھ کرتے ہیں یا ایسے انداز میں بٹ دے کر رکھنا کہ بال گھنگریالے ہو جائیں یا دیکھنے والوں کو چھوٹی نظر آئے۔ واللہ اعلم (5) کچھ لوگ جانوروں کو تانت اس غرض سے باندھتے تھے کہ نظر نہ لگے اور یہ مفہوم بھی ہوسکتا ہے کہ غیرمسلموں کی طرح زنا رباندھنا ناجائز ہے۔