كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِيمَنْ يُعِينُ عَلَى خُصُومَةٍ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَعْلَمَ أَمْرَهَا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: جَلَسْنَا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا، فَجَلَسَ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: >مَنْ حَالَتْ شَفَاعَتُهُ دُونَ حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ, فَقَدْ ضَادَّ اللَّهَ، وَمَنْ خَاصَمَ فِي بَاطِلٍ وَهُوَ يَعْلَمُهُ, لَمْ يَزَلْ فِي سَخَطِ اللَّهِ حَتَّى يَنْزِعَ عَنْهُ، وَمَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ, أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ، حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ<.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: جو کوئی حقیقت جانے بغیر کسی جھگڑے میں مددگار بنے
یحییٰ بن راشد نے بیان کیا کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے انتظار میں بیٹھے تھے حتیٰ کہ وہ تشریف لے آئے اور بیٹھے پھر کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” جس شخص کی سفارش اللہ کی کسی حد کی تنفیذ میں آڑے آئی ، تحقیق اس نے اﷲ کی مخالفت کی اور جس نے جانتے بوجھتے باطل ( کی حمایت ) میں جھگڑا کیا تو وہ اﷲ کی ناراضی میں رہے گا حتیٰ کہ اس سے باز آ جائے اور جس نے کسی مومن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو اﷲ اسے جہنمیوں کی پیپ میں ڈالے گا ( وہ اسی کا مستحق رہے گا ) حتیٰ کہ اپنی بات سے باز آ جائے ۔ “
تشریح :
فائدہ۔اس کا مطلب یہ بھی ہےکہ جب مقدمہ قاضی تک پہنچ جائے تو پھر تنفیذ حدود میں رکاوٹ بننا یا سفارش کرنا حرام ہے۔ اور اسی طرح جاہلی عصبیت کاشکار ہوجانا یا مسلمانوں پر تہمت لگانا بہت بڑے اور بُراے جرائم ہیں۔
فائدہ۔اس کا مطلب یہ بھی ہےکہ جب مقدمہ قاضی تک پہنچ جائے تو پھر تنفیذ حدود میں رکاوٹ بننا یا سفارش کرنا حرام ہے۔ اور اسی طرح جاہلی عصبیت کاشکار ہوجانا یا مسلمانوں پر تہمت لگانا بہت بڑے اور بُراے جرائم ہیں۔