Book - حدیث 3595

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِي الصُّلْحِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ فَقَالَ يَا كَعْبُ فَقَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَشَارَ لَهُ بِيَدِهِ أَنْ ضَعْ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ قَالَ كَعْبٌ قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُمْ فَاقْضِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3595

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: مصالحت کر لینے کا بیان سیدنا کعب بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں آپ نے ابن ابی حدرد سے اپنے قرضے کا مطالبہ کیا ۔ یہ مسجد میں تھے کہ ان کی آوازیں اونچی ہو گئیں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اپنے گھر میں سنا ۔ پس رسول اللہ ﷺ ان کی طرف نکلے اور اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا اور کعب بن مالک کو آواز دیتے ہوئے کہا : ” اے کعب ! “ اس نے کہا : میں حاضر ہوں ‘ اے اﷲ کے رسول ! آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اسے اشارہ فرمایا کہ اپنا آدھا قرضہ چھوڑ دو ۔ کعب نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! میں نے معاف کیا ۔ نبی کریم ﷺ نے دوسرے سے فرمایا ” اٹھ اور اسے ادا کر دے ۔ “
تشریح : فائدہ۔قاضی اور حاکم کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ عوام کے تنازعات میں ان کی صلح کرادے۔اور مالی حقوق میں صاحب حق خوشی سے اگر اپنا حق چھوڑدے تو جائز ہے صلح میں جبر نہیں ہے۔ فائدہ۔قاضی اور حاکم کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ عوام کے تنازعات میں ان کی صلح کرادے۔اور مالی حقوق میں صاحب حق خوشی سے اگر اپنا حق چھوڑدے تو جائز ہے صلح میں جبر نہیں ہے۔