Book - حدیث 359

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْمَرْأَةُ تَغْسِلُ ثَوْبَهَا الَّذِي تَلْبَسُهُ فِي حَيْضِهَا ضعیف حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا بَكَّارُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي قَالَتْ دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلَتْهَا امْرَأَةٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ الصَّلَاةِ فِي ثَوْبِ الْحَائِضِ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ قَدْ كَانَ يُصِيبُنَا الْحَيْضُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلْبَثُ إِحْدَانَا أَيَّامَ حَيْضِهَا ثُمَّ تَطَّهَّرُ فَتَنْظُرُ الثَّوْبَ الَّذِي كَانَتْ تَقْلِبُ فِيهِ فَإِنْ أَصَابَهُ دَمٌ غَسَلْنَاهُ وَصَلَّيْنَا فِيهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَصَابَهُ شَيْءٌ تَرَكْنَاهُ وَلَمْ يَمْنَعْنَا ذَلِكَ مِنْ أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِ وَأَمَّا الْمُمْتَشِطَةُ فَكَانَتْ إِحْدَانَا تَكُونُ مُمْتَشِطَةً فَإِذَا اغْتَسَلَتْ لَمْ تَنْقُضْ ذَلِكَ وَلَكِنَّهَا تَحْفِنُ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ فَإِذَا رَأَتْ الْبَلَلَ فِي أُصُولِ الشَّعْرِ دَلَكَتْهُ ثُمَّ أَفَاضَتْ عَلَى سَائِرِ جَسَدِهَا

ترجمہ Book - حدیث 359

کتاب: طہارت کے مسائل باب: عورت اپنے ایام حیض میں استعمال ہونے والے کپڑے کو دھوئے جناب بکار بن یحییٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے میری دادی نے بیان کیا کہ میں ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا کے ہاں گئی ‘ وہاں ان سے ایک قریشی عورت نے پوچھا کہ حیض والے کپڑوں میں نماز کا کیا حکم ہے ؟ تو ام سلمہ ؓا نے جواب دیا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں حیض آتا تھا ‘ ہم یہ دن گزارتیں اور پھر پاک ہوتیں اور اپنے کپڑے کو دیکھتیں جس میں یہ دن گزارے ہوتے ۔ اگر اسے خون لگا ہوتا تو اسے دھو لیتیں اور پھر اس میں نماز پڑھتیں اور اگر اسے کچھ نہ لگا ہوتا تو اسے اسی طرح رہنے دیتیں اور اس میں نماز پڑھنے سے ہمارے لیے کچھ مانع نہ ہوتا تھا ۔ اور جس کے بال گوندھے ہوئے ہوتے تو جب کسی کو غسل ( جنابت ) کرنا ہوتا تو اپنے بال نہ کھولا کرتی بلکہ اپنے سر پر تین لپ پانی ڈالتی ۔ جب دیکھتی کہ بالوں کی جڑیں تر ہو گئی ہیں تو انہیں ملتی پھر باقی جسم پر پانی بہا لیتی ۔
تشریح : یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔تاہم یہی بات دیگر تمام روایات میں بھی بیان کی گئی ہے،جوصحیح ہیں۔ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے۔تاہم یہی بات دیگر تمام روایات میں بھی بیان کی گئی ہے،جوصحیح ہیں۔