كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِي قَضَاءِ الْقَاضِي إِذَا أَخْطَأَ صحيح مقطوع حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُثْمَانَ الشَّامِيُّ، وَلَا إِخَالُنِي رَأَيْتُ شَأْمِيًّا أَفْضَلَ مِنْهُ.- يَعْنِي: حُرَيْزَ بْنَ عُثْمَانَ-.
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: قاضی سے فیصلہ کرنے میں خطا ہو جائے تو ؟
احمد بن عبدہ الضبی کہتے ہیں کہ ہمیں معاذ بن معاذ نے بیان کیا ۔ کہا کہ مجھے ابوعثمان شامی ( حریز بن عثمان ) نے بیان کیا اور ( معاذ بن معاذ نے کہا کہ ) میں کسی شامی کو حریز بن عثمان سے افضل نہیں سمجھتا ۔
تشریح :
فائدہ۔اوپر والی روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن یہی بات نیچے والی سند سے صحیح طریق سے مروی ہے۔ ان تینوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اجتہاد سے فیصلے فرماتے تھے۔جو غلطیوں سے پاک ہوتے تھے۔اورآئندہ کےلئے حجت تھے۔کیونکہ علی سبیل الافتراض اگر کوئی غلطی ہوتی تو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی آپ کو مطلع فرمادیتا۔آپﷺ کے بعد تمام قاضیوں کو بہت زیادہ محنت سے حقائق سمجھنے چاہیں۔
فائدہ۔اوپر والی روایت سندا ضعیف ہے۔لیکن یہی بات نیچے والی سند سے صحیح طریق سے مروی ہے۔ ان تینوں احادیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے اجتہاد سے فیصلے فرماتے تھے۔جو غلطیوں سے پاک ہوتے تھے۔اورآئندہ کےلئے حجت تھے۔کیونکہ علی سبیل الافتراض اگر کوئی غلطی ہوتی تو اللہ تعالیٰ بذریعہ وحی آپ کو مطلع فرمادیتا۔آپﷺ کے بعد تمام قاضیوں کو بہت زیادہ محنت سے حقائق سمجھنے چاہیں۔