Book - حدیث 3584

كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ بَابٌ فِي قَضَاءِ الْقَاضِي إِذَا أَخْطَأَ ضعیف حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلَانِ يَخْتَصِمَانِ فِي مَوَارِيثَ لَهُمَا، لَمْ تَكُنْ لَهُمَا بَيِّنَةٌ إِلَّا دَعْوَاهُمَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ مِثْلَهُ، فَبَكَى الرَّجُلَانِ، وَقَالَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا: حَقِّي لَكَ! فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَمَّا إِذْ فَعَلْتُمَا مَا فَعَلْتُمَا, فَاقْتَسِمَا، وَتَوَخَّيَا الْحَقَّ، ثُمَّ اسْتَهَمَا ثُمَّ تَحَالَّا<.

ترجمہ Book - حدیث 3584

کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل باب: قاضی سے فیصلہ کرنے میں خطا ہو جائے تو ؟ ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس دو آدمی آئے ان کا میراث کے معاملے میں جھگڑا تھا اور ان کے پاس سوائے اپنے اپنے دعوے کے اور کوئی گواہ نہ تھا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اور مذکورہ بالا حدیث کی مثل بیان کیا ۔ چنانچہ وہ دونوں رونے لگے اور ہر ایک دوسرے سے کہنے لگا : میرا حق تیرے لیے ہے ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ان دونوں سے فرمایا ” جب تم ایسا کرتے ہو تو آپس میں تقسیم کر لو اور حق کا قصد کرو پھر آپس میں قرعہ ڈال لو ( حصے کی تعیین کے لیے ) پھر ممکنہ زیادتی ایک دوسرے سے معاف کرا لو ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔اس قسم کے معاملات اور مقدمات میں مصالحت کے سوا دوسرا کوئی حل نہیں ہوتا۔2۔دو فریق جب کسی استحقاق میں برابر ہوں تو قرعے سے یہ معا ملہ طے کر لینا چاہیے۔3۔ممکنہ زیادتی سے اسی دنیا میں معافی سے تلافی کرلینا مناسب ہے۔اس دینا میں توآدمی حسب احوال کوئی مالی دبائو یا کوئی دوسری مشکل ومشقت برداشت کرسکتا ہے مگر ظلم کی صورت میں کل قیامت کے دن حساب انتہائی کڑا او ر سخت ہوگا۔ فوائد ومسائل۔1۔اس قسم کے معاملات اور مقدمات میں مصالحت کے سوا دوسرا کوئی حل نہیں ہوتا۔2۔دو فریق جب کسی استحقاق میں برابر ہوں تو قرعے سے یہ معا ملہ طے کر لینا چاہیے۔3۔ممکنہ زیادتی سے اسی دنیا میں معافی سے تلافی کرلینا مناسب ہے۔اس دینا میں توآدمی حسب احوال کوئی مالی دبائو یا کوئی دوسری مشکل ومشقت برداشت کرسکتا ہے مگر ظلم کی صورت میں کل قیامت کے دن حساب انتہائی کڑا او ر سخت ہوگا۔