کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي تَضْمِينِ الْعَوَرِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَلَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا، إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا<. فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَلَا الطَّعَامَ؟, قَالَ: >ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا<، ثُمَّ قَالَ: >الْعَوَرُ مُؤَدَّاةٌ، وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ، وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ، وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ<.
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: مانگے کی چیز پر ضمان ( ادائیگی کی ضمانت ) کا مسئلہ سیدنا ابوامامہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ‘ آپ ﷺ فرماتے تھے ” بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ہر حق والے کو اس کا حق دے دیا ہے تو اب کسی وارث کے لیے وصیت نہیں ‘ اور کوئی عورت اپنے گھر میں سے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی چیز خرچ نہ کرے ۔ “ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! طعام بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ تو ہمارے افضل اموال میں سے ہوتا ہے ۔ “ پھر فرمایا ” مانگے کی چیز واپس کرنا ہو گی ۔ اور دودھ کا جانور ‘ جو عطیہ دیا گیا ہو ‘ لوٹایا جاتا ہے ۔ قرض ادا کرنا لازم ہے اور ضامن آدمی ذمہ ادا کرے گا ۔ “