کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابُ مَنْ قَالَ فِيهِ وَلِعَقِبِهِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُرْقِبُوا وَلَا تُعْمِرُوا فَمَنْ أُرْقِبَ شَيْئًا أَوْ أُعْمِرَهُ فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: جس شخص نے عمریٰ کے ہدیے میں ( موہوب لہ کی ) اولاد کے لیے بھی صراحت کی ہو
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” رقبیٰ یا عمریٰ کے انداز میں ہدیہ مت کیا کرو ۔ جسے کوئی چیز بطور رقبیٰ یا عمریٰ دی گئی ہو تو یہ اس کے وارثوں کی ہو گئی ۔ “ ( یعنی جسے دی گئی ہو ) ۔
تشریح :
فائدہ۔(رقبیٰ) میں اس انداز سے ہدیہ دیا جاتا ہے۔کہ کہے جیتے جی یہ چیز استعمال کرتے رہو۔اگر تو پہلے فوت ہوگیا تو مجھے واپس ہوگی۔ورنہ تیری ہوئی۔ بلاشبہ اس قدر طویل مدت تک ایک چیز پر متصرف رہنے کیوجہ سے انسان اس سے مانوس ہوجاتا ہے۔ جسے بعد ازاں واپس کرنا فتنے کاباعث بنتا ہے۔اس لئے یا تو ہدیہ کلی طور پردے دینا چاہیے یا پھر مناسب مدت کےبعد واپس لے لے۔بنابریں عمریٰ یا رقبیٰ کے نام سے جو ہدیہ دیاجائے گا۔وہ ہمیشہ کےلئے موہوب لہ کا ہوجائےگا۔راحج مذہب یہی ہے۔
فائدہ۔(رقبیٰ) میں اس انداز سے ہدیہ دیا جاتا ہے۔کہ کہے جیتے جی یہ چیز استعمال کرتے رہو۔اگر تو پہلے فوت ہوگیا تو مجھے واپس ہوگی۔ورنہ تیری ہوئی۔ بلاشبہ اس قدر طویل مدت تک ایک چیز پر متصرف رہنے کیوجہ سے انسان اس سے مانوس ہوجاتا ہے۔ جسے بعد ازاں واپس کرنا فتنے کاباعث بنتا ہے۔اس لئے یا تو ہدیہ کلی طور پردے دینا چاہیے یا پھر مناسب مدت کےبعد واپس لے لے۔بنابریں عمریٰ یا رقبیٰ کے نام سے جو ہدیہ دیاجائے گا۔وہ ہمیشہ کےلئے موہوب لہ کا ہوجائےگا۔راحج مذہب یہی ہے۔