کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُفَضِّلُ بَعْضَ وَلَدِهِ فِي النُّحْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَتْ امْرَأَةُ بَشِيرٍ انْحَلْ ابْنِي غُلَامَكَ وَأَشْهِدْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ ابْنَةَ فُلَانٍ سَأَلَتْنِي أَنْ أَنْحَلَ ابْنَهَا غُلَامًا وَقَالَتْ لِي أَشْهِدْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ إِخْوَةٌ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَكُلَّهُمْ أَعْطَيْتَ مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَلَيْسَ يَصْلُحُ هَذَا وَإِنِّي لَا أَشْهَدُ إِلَّا عَلَى حَقٍّ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: باپ کا عطیہ دینے میں اپنے کسی بچے کو ترجیح دینا ؟
سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا بشیر ؓ کی بیوی نے کہا : آپ میرے اس بیٹے کو اپنا غلام ہدیہ کر دیں اور میری خاطر رسول اللہ ﷺ کو گواہ بھی بنائیں ۔ چنانچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ فلاں کی دختر ( اس کی اپنی بیوی عمرہ بنت رواحہ ) نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اس کے بیٹے کو ایک غلام دوں اور اللہ کے رسول ﷺ کو گواہ بناؤں ۔ تو آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا اس کے اور بھائی ہیں ؟ “ اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا ان سب کو بھی تو نے اس جیسا ( غلام ) دیا ہے جیسا اس کو دیا ہے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ درست نہیں ہے اور میں صرف حق کا گواہ بنتا ہوں ۔“
تشریح :
فائدہ۔ اہم معاملات میں گواہ بنا لینا مستحب ہے۔اورگواہی ہمیشہ حق وانصاف پردینی چاہیے کسی ظلم کے معاملے پرگواہ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے۔
فائدہ۔ اہم معاملات میں گواہ بنا لینا مستحب ہے۔اورگواہی ہمیشہ حق وانصاف پردینی چاہیے کسی ظلم کے معاملے پرگواہ بننا بھی ناجائز اور حرام ہے۔