Book - حدیث 354

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حسن حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَهُوَ أَفْضَلُ

ترجمہ Book - حدیث 354

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جمعے کے روز غسل نہ کرنے کی رخصت کا بیان سیدنا سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے وضو کیا اس نے سنت پر عمل کیا اور یہ بہت عمدہ سنت ہے ۔ اور جس نے غسل کیا تو یہ افضل ہے ۔ “
تشریح : ان احادیث سے یہ استدلا ل کیا جاتا ہے کہ غسل جمعہ واجب نہیں ہے۔بلاشبہ ابتداء حکم کی بنیادی وجہ یہی تھی جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں بیان ہوئی ہے، مگر مسلمان جب اس کے قائل وفاعل ہوگئے توانہیں اس کا شرعی اعتبار سے پابند کردیا گیا، جیسا کہ گزشتہ باب میں صحیح احادیث سےثابت ہواہے۔اب اگرچہ وہ بنیادی سبب توموجود نہیں مگر حکم وجوب باقی ہےجیسے کہ مسئلہ ء حج میں طواف قدوم میں رمل کرنا(آہستہ آہستہ دوڑنے ) کا بنیادی وجود نہیں ہے، مگر حکم وجوب باقی ہے۔اس لیے راجح یہی ہےکہ غسل جمعہ واجب ہے۔اس کاااہتمام کرنا چاہیے اور اس میں غفلت بہت بڑی محرومی ہے۔ ان احادیث سے یہ استدلا ل کیا جاتا ہے کہ غسل جمعہ واجب نہیں ہے۔بلاشبہ ابتداء حکم کی بنیادی وجہ یہی تھی جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں بیان ہوئی ہے، مگر مسلمان جب اس کے قائل وفاعل ہوگئے توانہیں اس کا شرعی اعتبار سے پابند کردیا گیا، جیسا کہ گزشتہ باب میں صحیح احادیث سےثابت ہواہے۔اب اگرچہ وہ بنیادی سبب توموجود نہیں مگر حکم وجوب باقی ہےجیسے کہ مسئلہ ء حج میں طواف قدوم میں رمل کرنا(آہستہ آہستہ دوڑنے ) کا بنیادی وجود نہیں ہے، مگر حکم وجوب باقی ہے۔اس لیے راجح یہی ہےکہ غسل جمعہ واجب ہے۔اس کاااہتمام کرنا چاہیے اور اس میں غفلت بہت بڑی محرومی ہے۔