Book - حدیث 3539

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابُ الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً أَوْ يَهَبَ هِبَةً فَيَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ فَإِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3539

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: ہدیہ دے کر واپس لے لینا سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس ؓم سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” کسی آدمی کو حلال نہیں کہ کوئی عطیہ دے یا ہدیہ اور پھر اسے واپس لوٹا لے ۔ سوائے باپ کے جو وہ اپنے بیٹے کو دے ( تو واپس لے سکتا ہے ۔ ) اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر واپس لے لیتا ہے اس کتے کی سی ہے جو کھاتا ہے ، جب پیٹ پھر جائے تو قے کر دیتا ہے اور پھر دوبارہ اسی کو کھانے لگ جاتا ہے ۔ “
تشریح : فائدہ۔صحیح بخاری میں روایت ہے کہ(ليس لنا السوء)(صیح البخاری الھبۃ ،وفضلھا والتحریض علیھا حدیث 2622) گندی مثال ہمارے لئے نہیں۔ یعنی کسی صاحب ایمان کےلئے اس طرح کاہونا قطعاً ٹھیک نہیں۔تاہم باپ بیٹے کارشتہ ایک خصوصیت رکھتاہے۔اس بنا پرصرف باپ کواس کواجازت دی گئی کہ وہ بیٹے کو ہدیہ دے کر واپس لینا چاہے تو لے سکتاہے۔علاوہ ازیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بیٹے کے مال پرباپ کااستحقاق بھی اس طرح ہے کہ گویا وہی اس کامالک ہے۔ فائدہ۔صحیح بخاری میں روایت ہے کہ(ليس لنا السوء)(صیح البخاری الھبۃ ،وفضلھا والتحریض علیھا حدیث 2622) گندی مثال ہمارے لئے نہیں۔ یعنی کسی صاحب ایمان کےلئے اس طرح کاہونا قطعاً ٹھیک نہیں۔تاہم باپ بیٹے کارشتہ ایک خصوصیت رکھتاہے۔اس بنا پرصرف باپ کواس کواجازت دی گئی کہ وہ بیٹے کو ہدیہ دے کر واپس لینا چاہے تو لے سکتاہے۔علاوہ ازیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بیٹے کے مال پرباپ کااستحقاق بھی اس طرح ہے کہ گویا وہی اس کامالک ہے۔