Book - حدیث 3536

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي قَبُولِ الْهَدَايَا صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ وَعَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ الرُّؤَاسِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِيسَى وَهُوَ ابْنُ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِي اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَيُثِيبُ عَلَيْهَا.

ترجمہ Book - حدیث 3536

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: ہدیہ قبول کرنے کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ ہدیہ قبول فرماتے اور اس کا بدل بھی دیا کرتے تھے ۔
تشریح : مسنون اور مستحب ہے۔کہ انسان ہدیے کامعقول بدل دیاکرے۔اس سے طرفین میں محبت بڑھتی ہے۔اگر مالی طور پرکچھ نہ دے سکے۔تو بہت زیادہ شکریہ ادا کرے۔(سنن ابی دائود الادب۔ حدیث 4811۔ومابعد) اورحدیث میں یہ بھی ہے۔ جس نے اپنے محسن کو (جزاک اللہ خیرا) کہہ دیا تو اس نے اس کی بہت تعریف کی (جامع ترمذی البر والصلۃ حدیث 2035)ہدیہ (عطیہ) اور ہبہ میں یہ فرق ہے کہ ہدیہ دینے والا۔اس شخص کے قریب ہونا چاہتا ہے۔جس کو وہ ہدیہ دیتا ہے جب کہ ہبہ میں یہ غرض نہیں ہوتی۔ مسنون اور مستحب ہے۔کہ انسان ہدیے کامعقول بدل دیاکرے۔اس سے طرفین میں محبت بڑھتی ہے۔اگر مالی طور پرکچھ نہ دے سکے۔تو بہت زیادہ شکریہ ادا کرے۔(سنن ابی دائود الادب۔ حدیث 4811۔ومابعد) اورحدیث میں یہ بھی ہے۔ جس نے اپنے محسن کو (جزاک اللہ خیرا) کہہ دیا تو اس نے اس کی بہت تعریف کی (جامع ترمذی البر والصلۃ حدیث 2035)ہدیہ (عطیہ) اور ہبہ میں یہ فرق ہے کہ ہدیہ دینے والا۔اس شخص کے قریب ہونا چاہتا ہے۔جس کو وہ ہدیہ دیتا ہے جب کہ ہبہ میں یہ غرض نہیں ہوتی۔