Book - حدیث 3531

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ ضعیف حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ مُوسَى بْنِ السَّائِبِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ عَيْنَ مَالِهِ عِنْدَ رَجُلٍ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ وَيَتَّبِعُ الْبَيِّعُ مَنْ بَاعَهُ

ترجمہ Book - حدیث 3531

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: جب کوئی شخص اپنا مال بعینہ کسی کے پاس پائے ؟ سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص اپنا مال بعینہ کسی کے پاس پائے تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہے ( لہٰذا وہ لے لے ) اور ( جس کے پاس یہ پایا گیا ہے ) اسے چاہیئے کہ اپنے بیچنے والے کے درپے ہو ( اس پر دعویٰ کرے ) ۔
تشریح : فائدہ۔کوئی غصب شدہ چوری شدہ یا گم شدہ مال اگرکسی کے پاس ملے۔تو وہ اصل مالک کا حق ہے۔یعنی خریدار تو وہ مالک اصل مالک کو دےدے۔اور اپنا نقصان یعنی اس مال کی قیمت اس سے وصول کرے۔ جس سے اس نے خریدا تھا۔ فائدہ۔کوئی غصب شدہ چوری شدہ یا گم شدہ مال اگرکسی کے پاس ملے۔تو وہ اصل مالک کا حق ہے۔یعنی خریدار تو وہ مالک اصل مالک کو دےدے۔اور اپنا نقصان یعنی اس مال کی قیمت اس سے وصول کرے۔ جس سے اس نے خریدا تھا۔