Book - حدیث 353

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو عَنْ عِكْرِمَةَ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ أَهْلِ الْعِرَاقِ جَاءُوا فَقَالُوا يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَى الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبًا قَالَ لَا وَلَكِنَّهُ أَطْهَرُ وَخَيْرٌ لِمَنْ اغْتَسَلَ وَمَنْ لَمْ يَغْتَسِلْ فَلَيْسَ عَلَيْهِ بِوَاجِبٍ وَسَأُخْبِرُكُمْ كَيْفَ بَدْءُ الْغُسْلِ كَانَ النَّاسُ مَجْهُودِينَ يَلْبَسُونَ الصُّوفَ وَيَعْمَلُونَ عَلَى ظُهُورِهِمْ وَكَانَ مَسْجِدُهُمْ ضَيِّقًا مُقَارِبَ السَّقْفِ إِنَّمَا هُوَ عَرِيشٌ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَعَرِقَ النَّاسُ فِي ذَلِكَ الصُّوفِ حَتَّى ثَارَتْ مِنْهُمْ رِيَاحٌ آذَى بِذَلِكَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا فَلَمَّا وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ الرِّيحَ قَالَ أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا كَانَ هَذَا الْيَوْمَ فَاغْتَسِلُوا وَلْيَمَسَّ أَحَدُكُمْ أَفْضَلَ مَا يَجِدُ مِنْ دُهْنِهِ وَطِيبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ جَاءَ اللَّهُ بِالْخَيْرِ وَلَبِسُوا غَيْرَ الصُّوفِ وَكُفُوا الْعَمَلَ وَوُسِّعَ مَسْجِدُهُمْ وَذَهَبَ بَعْضُ الَّذِي كَانَ يُؤْذِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا مِنْ الْعَرَقِ

ترجمہ Book - حدیث 353

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جمعے کے روز غسل نہ کرنے کی رخصت کا بیان جناب عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ عراق کی جانب سے کچھ لوگ آئے اور کہنے لگے : اے ابن عباس ! کیا آپ جمعہ کے غسل کو واجب کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : نہیں لیکن یہ زیادہ طہارت کا باعث ہے اور جو غسل کر لے اس کے لیے بہت بہتر ہے اور جو غسل نہ کرے اس پر واجب نہیں ہے ۔ اور میں تمہیں بتاتا ہوں کہ غسل کیسے شروع ہوا ؟ لوگ محنت مشقت کیا کرتے تھے ، لباس اون کا ہوتا تھا ، اپنی پیٹھوں پر سامان ڈھوتے تھے اور ان کی مسجد بھی تنگ اور نیچی چھت والی تھی ، گویا چھپر سا تھا ، تو ایک بار رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ، دن گرم تھا اور لوگوں کو ان کے اونی لباسوں میں پسینہ آیا ، حتیٰ کہ ان سے نامناسب بوئیں نکلیں اور انہیں ایک دوسرے سے بہت اذیت ہوئی ، رسول اللہ ﷺ نے جب یہ بو محسوس کی تو فرمایا ” لوگو ! جب یہ ( جمعہ کا ) دن ہوا کرے تو غسل کیا کرو اور جسے جو عمدہ تیل اور خوشبو مہیا ہو استعمال کیا کرے ۔ “ ابن عباس ؓ نے کہا : پھر اللہ تعالیٰ نے حالات میں بہتری پیدا کر دی ۔ لوگ اونی لباس چھوڑ کر دوسرے لباس پہننے لگے اور محنت مشقت کے کاموں سے بھی کفایت ہو گئی ، مسجد بھی کھلی ہو گئی اور وہ پسینہ جو ایک دوسرے کے لیے اذیت کا باعث تھا ، ختم ہو گیا ۔