Book - حدیث 3519

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ ح و حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ الْمَعْنَى عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَكَ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ

ترجمہ Book - حدیث 3519

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: اگر کوئی کنگال اور دیوالیہ ہو جائے اور قرض خواہ اپنا مال بعینہ اس کے پاس پائے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو کوئی کنگال اور مفلس ہو جائے اور پھر کوئی ( مال دینے والا ) اپنا مال اس کے پاس بعینہ پائے تو دوسروں کی نسبت وہی اس کا زیادہ حقدار ہے ۔ “
تشریح : فائدہ۔حدیث میں مذکور صورت میں اگر بائع (فروخت کنندہ)نے کوئی قیمت وصول نہ کی ہو اور مال بعینہ موجود ہو تو بیع فسخ سمجھی جائے گی اور مال واپس ہوگا۔اگراس مال میں کوئی تصرف کیا گیا ہو۔ تو دیگر قرض خواہ بھی اس میں سے اپنا حصہ لے سکتے ہیں۔ فائدہ۔حدیث میں مذکور صورت میں اگر بائع (فروخت کنندہ)نے کوئی قیمت وصول نہ کی ہو اور مال بعینہ موجود ہو تو بیع فسخ سمجھی جائے گی اور مال واپس ہوگا۔اگراس مال میں کوئی تصرف کیا گیا ہو۔ تو دیگر قرض خواہ بھی اس میں سے اپنا حصہ لے سکتے ہیں۔