Book - حدیث 3509

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِيمَنْ اشْتَرَى عَبْدًا فَاسْتَعْمَلَهُ ثُمَّ وَجَدَ بِهِ عَيْبًا حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافٍ الْغِفَارِيِّ قَالَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ أُنَاسٍ شَرِكَةٌ فِي عَبْدٍ فَاقْتَوَيْتُهُ وَبَعْضُنَا غَائِبٌ فَأَغَلَّ عَلَيَّ غَلَّةً فَخَاصَمَنِي فِي نَصِيبِهِ إِلَى بَعْضِ الْقُضَاةِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَرُدَّ الْغَلَّةَ فَأَتَيْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَحَدَّثْتُهُ فَأَتَاهُ عُرْوَةُ فَحَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْخَرَاجُ بِالضَّمَانِ

ترجمہ Book - حدیث 3509

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: غلام خریدا اور اسے کام پر لگایا بعد ازاں اس کے عیب پر مطلع ہوا جناب مخلد بن خفاف غفاری بیان کرتے ہیں کہ لوگوں کے ساتھ میری ایک غلام میں شراکت تھی ‘ میں نے اسے کام پر لگایا جبکہ میرا ساتھی غائب تھا ۔ تو وہ غلام میرے لیے ک کر لایا ۔ میرے شریک نے اپنے حصے کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کیا اور مقدمہ قاضی کے سامنے پیش کر دیا ۔ تو قاضی نے مجھ سے کہا کہ میں اس کا حصہ ادا کر دوں ۔ چنانچہ میں سیدنا عروہ بن زبیر ؓ کے پاس آیا اور واقعہ انہیں بتایا ‘ تو وہ قاضی کے پاس گئے اور اسے سیدہ عائشہ ؓا کی روایت سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” آمدنی کا وہی حقدار ہوتا ہے جو ضامن ہو ۔ “
تشریح : توضیح۔اس صورت میں غالبا ً مخلد نے اپنے شریک سے اتفاق کئے بغیر کام کروایا۔اسلئے غلام ان کی ضمان میں ہوگیا۔ اگر شریک سے اتفاق کیا گیا ہوتا تو پھر وہ بھی اس کی آمدنی میں حصہ دار ہوتا۔(از ترجمہ۔علامہ وحید الزمان) توضیح۔اس صورت میں غالبا ً مخلد نے اپنے شریک سے اتفاق کئے بغیر کام کروایا۔اسلئے غلام ان کی ضمان میں ہوگیا۔ اگر شریک سے اتفاق کیا گیا ہوتا تو پھر وہ بھی اس کی آمدنی میں حصہ دار ہوتا۔(از ترجمہ۔علامہ وحید الزمان)