Book - حدیث 3486

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي ثَمَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ -عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ-: >إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ، وَالْمَيْتَةَ، وَالْخِنْزِيرَ، وَالْأَصْنَامَ<. فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ, فَإِنَّهُ يُطْلَى بِهَا السُّفُنُ، وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ، وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ؟ فَقَالَ: >لَا, هُوَ حَرَامٌ<، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ: >قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا حَرَّمَ عَلَيْهِمْ شُحُومَهَا, أَجْمَلُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 3486

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: شراب اور مردار کی خریدوفروخت حرام ہے سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے فتح مکہ کے سال جبکہ آپ ﷺ مکہ ہی میں تھے ، سنا آپ ﷺ فر رہے تھے ” بیشک اللہ تعالیٰ نے شراب ، مردار ، خنزیر اور بتوں کی خرید و فروخت حرام ٹھہرائی ہے ۔ “ کہا گیا : اے اللہ کے رسول ! مردار کی چربی کے متعلق فرمائیں کہ اسے کشتیوں کے تختوں اور چمڑوں پر استعمال کیا جاتا ہے اور لوگ اسے چراغوں میں بھی جلاتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں یہ حرام ہے ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے اس موقع پر فرمایا ” اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے ، اللہ تعالیٰ نے جب ان پر اس ( مردار ) کی چربی حرام کر دی تو انہوں نے اسے پگھلا کر بیچنا شروع کر دیا اور پھر اس کی قیمت کھانے لگے ۔ “
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔وہ اشیاء جن کااستعمال جائز نہ ہو۔ان کی تجارت کس طرح جائز قرار دی جاسکتی ہے۔؟اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔کہ شراب حرام ہے۔ ادویات میں بھی استعمال حرام ہے۔اوراس کی تجارت بھی حرام ہے۔2۔مردار جانور کاگوشت یا اس کی ہڈیاں فروخت کرنا حرام ہے۔البتہ (حلال جانوروں کا ) چمڑا رنگے جانے کے بعد پاک ہوجاتا ہے۔اور اس کی بیع بھی جائز ہے۔3۔خنزیر زندہ ہو یا مردہ اس کے تمام اجزاء نجس اور حرام ہیں۔مردار کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والے مواد بھی حرام ہیں۔ ان حرام اشیاء کی خریدوفروخت نہیں ہوسکتی۔4۔مردار کی چربی کو چراغ میں جلانا جائز ہے۔ لیکن فروخت کرنا قطعاً درست نہیں۔5۔بت اور ذی روح اشیاء کی تماثیل (مجسمے) لکڑی لوہے مٹی پتھر یا پلاسٹک وغیرہ کی ہوں۔خواہ بچوں کے کھلونے کیوں نہ ہوں۔ان کا بنانا اور تجارت کرنا حرام ہےچھوٹے بچے بچیاں گھروں مین اگرازخود بنالیں اور ان کی آنکھیں ناک۔کان ۔وغیرہ نہ ہوں محض ہیولے کی صورت ہوں۔ تو رخصت دی جاسکتی ہے۔جیسے کہ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا نے ایک گھوڑا بنایا تھا۔6۔ایسے تمام حیلے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کےلئے استعمال کئے جایئں حرا م ہیں۔نام تبدیل کردینے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔اور حیلوں سے کام نکالنا یہودیوں کی صفت ہے۔ فوائد ومسائل۔1۔وہ اشیاء جن کااستعمال جائز نہ ہو۔ان کی تجارت کس طرح جائز قرار دی جاسکتی ہے۔؟اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔کہ شراب حرام ہے۔ ادویات میں بھی استعمال حرام ہے۔اوراس کی تجارت بھی حرام ہے۔2۔مردار جانور کاگوشت یا اس کی ہڈیاں فروخت کرنا حرام ہے۔البتہ (حلال جانوروں کا ) چمڑا رنگے جانے کے بعد پاک ہوجاتا ہے۔اور اس کی بیع بھی جائز ہے۔3۔خنزیر زندہ ہو یا مردہ اس کے تمام اجزاء نجس اور حرام ہیں۔مردار کی ہڈیوں سے حاصل ہونے والے مواد بھی حرام ہیں۔ ان حرام اشیاء کی خریدوفروخت نہیں ہوسکتی۔4۔مردار کی چربی کو چراغ میں جلانا جائز ہے۔ لیکن فروخت کرنا قطعاً درست نہیں۔5۔بت اور ذی روح اشیاء کی تماثیل (مجسمے) لکڑی لوہے مٹی پتھر یا پلاسٹک وغیرہ کی ہوں۔خواہ بچوں کے کھلونے کیوں نہ ہوں۔ان کا بنانا اور تجارت کرنا حرام ہےچھوٹے بچے بچیاں گھروں مین اگرازخود بنالیں اور ان کی آنکھیں ناک۔کان ۔وغیرہ نہ ہوں محض ہیولے کی صورت ہوں۔ تو رخصت دی جاسکتی ہے۔جیسے کہ حضرت عائشہ رضی للہ عنہا نے ایک گھوڑا بنایا تھا۔6۔ایسے تمام حیلے جو اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال کرنے کےلئے استعمال کئے جایئں حرا م ہیں۔نام تبدیل کردینے سے حکم تبدیل نہیں ہوتا۔اور حیلوں سے کام نکالنا یہودیوں کی صفت ہے۔