Book - حدیث 3481

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي أَثْمَانِ الْكِلَابِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ نَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ.

ترجمہ Book - حدیث 3481

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: کتوں کی قیمت لینا منع ہے سیدنا ابومسعود ؓ نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی خرچی اور کاہن کے نذرانے سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : فائدہ۔اس حدیث میں کتے کالفظ اگرچہ عام ہے۔شکاری ہویا غیر شکاری یا جاسوسی وغیرہ کے لئے ہو۔اس عموم سے سب کی خریدوفروخت ناجائز ہونی چاہیے۔لیکن اس عموم سے دوسرے دلائل کی رو سے وہ کتے مستثنیٰ ہوجایئں گے جن کے رکھنے کو احادیث میں جائز قراردیا گیا ہے۔جیسے شکار کے لئئے رکھوالی کےلئے یا جیسے آجکل جاسوسی وغیرہ کے لئے کتے رکھنا ہے۔جب ان کا رکھنا جائز ہے تو ان کی یقینا ً خریدوفروخت بھی جائز ہوگی۔ کیونکہ اس کے بغیر مذکورہ کاموں کےلئے کتوں کا ملنا نا ممکن ہوجائےگا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض احادیث میں استثناء بھی آیا ہے۔جیسے حدیث ہے۔ نهي عن ثمن الكلب والسنور الاكلب صيد (صحیح سنن نسائی حدیث 4682والصحییحۃ حدیث 348) رسول اللہ ﷺ نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔سوائے شکاری کتے کے۔ اس سے معلوم ہوا کہ شکاری کتے کی خریدوفروخت جائز ہے۔اور اس کے جواز کو جوعلت ہے۔وہ واضح ہے ۔اسی علت کی وجہ سے رکھوالی اورجاسوسی وغیرہ مقاصد کےلئے بھی کتوں کی خریدوفروخت جائز ہوگی۔واللہ اعلم۔ فائدہ۔اس حدیث میں کتے کالفظ اگرچہ عام ہے۔شکاری ہویا غیر شکاری یا جاسوسی وغیرہ کے لئے ہو۔اس عموم سے سب کی خریدوفروخت ناجائز ہونی چاہیے۔لیکن اس عموم سے دوسرے دلائل کی رو سے وہ کتے مستثنیٰ ہوجایئں گے جن کے رکھنے کو احادیث میں جائز قراردیا گیا ہے۔جیسے شکار کے لئئے رکھوالی کےلئے یا جیسے آجکل جاسوسی وغیرہ کے لئے کتے رکھنا ہے۔جب ان کا رکھنا جائز ہے تو ان کی یقینا ً خریدوفروخت بھی جائز ہوگی۔ کیونکہ اس کے بغیر مذکورہ کاموں کےلئے کتوں کا ملنا نا ممکن ہوجائےگا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض احادیث میں استثناء بھی آیا ہے۔جیسے حدیث ہے۔ نهي عن ثمن الكلب والسنور الاكلب صيد (صحیح سنن نسائی حدیث 4682والصحییحۃ حدیث 348) رسول اللہ ﷺ نے کتے اور بلی کی قیمت سے منع فرمایا ہے۔سوائے شکاری کتے کے۔ اس سے معلوم ہوا کہ شکاری کتے کی خریدوفروخت جائز ہے۔اور اس کے جواز کو جوعلت ہے۔وہ واضح ہے ۔اسی علت کی وجہ سے رکھوالی اورجاسوسی وغیرہ مقاصد کےلئے بھی کتوں کی خریدوفروخت جائز ہوگی۔واللہ اعلم۔