کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي مَنْعِ الْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُؤِيُّ، أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرْنٍ ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو خِدَاشٍ وَهَذَا لَفْظُ عَلِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، أَسْمَعُهُ يَقُولُ: >الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْكَلَإِ وَالْمَاءِ وَالنَّارِ<.
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: پانی سے روکنا منع ہے
مہاجرین صحابہ میں سے کسی سے روایت ہے اس نے کہا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کے ساتھ تین بار جہاد میں شرکت کی ہے ۔ میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے ۔ ” مسلمان تین چیزوں میں ایک دوسرے کے شریک ہیں گھاس ، پانی اور آگ ۔ “
تشریح :
فائدہ۔گھاس اور پانی جب عام چراگاہ اور صحرا میں قدرتی ہوں تو خود قابض ہوکر دوسروں کو اس سے روکنا جائز نہیں۔اس طرح جلتی آگ سے کوئی کوئلہ لے جائے یا آگ جلالے تو روکنا روا نہیں۔
فائدہ۔گھاس اور پانی جب عام چراگاہ اور صحرا میں قدرتی ہوں تو خود قابض ہوکر دوسروں کو اس سے روکنا جائز نہیں۔اس طرح جلتی آگ سے کوئی کوئلہ لے جائے یا آگ جلالے تو روکنا روا نہیں۔