Book - حدیث 3474

کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي مَنْعِ الْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمْ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ فَضْلَ مَاءٍ عِنْدَهُ وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ يَعْنِي كَاذِبًا وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَقَالَ فِي السِّلْعَةِ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا فَصَدَّقَهُ الْآخَرُ فَأَخَذَهَا

ترجمہ Book - حدیث 3474

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل باب: پانی سے روکنا منع ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تین قسم کے آدمیوں سے اللہ عزوجل قیامت کے روز کلام نہیں فرمائے گا : ایک وہ آدمی جس نے کسی مسافر سے اپنا بقیہ پانی روک لیا ہو ۔ دوسرا وہ جس نے عصر کے بعد کسی سودے پر جھوٹی قسم کھائی ہو اور تیسرا وہ جس نے امام ( اعلیٰ ) سے بیعت کی ہو ، اگر وہ اسے ( دنیا کا مال ) دیتا رہے ، تو اس کا وفادار رہے اور اگر نہ دے ، تو وفا نہ کرے ۔
تشریح : فوائد ومسائل۔1۔بقیہ پانی کو مسافروں سے روک لینا انتہائی شقاوت اور بے مروتی ہے۔2۔عصر سے مغرب تک کا وقت قربت الٰہی کا محبوب وقت ہے۔اس وقت میں جھوٹی قسم کی جوکہ کبیرہ گنا ہے۔برائی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔3۔امام المسلمین سے حق وعدل کے امور میں ہرحال میں وفا کرنا واجب ہے۔ خواہ اس کیطرف سے کچھ ملےنہ ملے۔موجودہ دور میں سیاسی غیر سیاسی اور بعض مذہبی لوگوں میں بھی وابستگیاں بدلنے کارواج عام ہوگیا ہے اب سیاسی وابستگی کی بنیاد نہ اس بات پر ہے کہ مقصد اور نظریہ ایک ہے نہ اس بات پرکہ پختہ عہد معاہدے ہوچکے ہیں۔ جن کوچھوڑنا برائی ہے۔اب صرف مفادات کو پیش نظر رکھ کر لوگ خود کومنڈی میں پیش کردیتے ہیں۔4۔صحیحین کی روایت ہے کہ جھوٹی قسم سے مال تو بک جاتاہے۔مگر برکت اٹھ جاتی ہے۔(صحیح البخاری البیوع حدیث 2087 و صحیح مسلم المساقاۃ حدیث 1606) فوائد ومسائل۔1۔بقیہ پانی کو مسافروں سے روک لینا انتہائی شقاوت اور بے مروتی ہے۔2۔عصر سے مغرب تک کا وقت قربت الٰہی کا محبوب وقت ہے۔اس وقت میں جھوٹی قسم کی جوکہ کبیرہ گنا ہے۔برائی اور بھی بڑھ جاتی ہے۔3۔امام المسلمین سے حق وعدل کے امور میں ہرحال میں وفا کرنا واجب ہے۔ خواہ اس کیطرف سے کچھ ملےنہ ملے۔موجودہ دور میں سیاسی غیر سیاسی اور بعض مذہبی لوگوں میں بھی وابستگیاں بدلنے کارواج عام ہوگیا ہے اب سیاسی وابستگی کی بنیاد نہ اس بات پر ہے کہ مقصد اور نظریہ ایک ہے نہ اس بات پرکہ پختہ عہد معاہدے ہوچکے ہیں۔ جن کوچھوڑنا برائی ہے۔اب صرف مفادات کو پیش نظر رکھ کر لوگ خود کومنڈی میں پیش کردیتے ہیں۔4۔صحیحین کی روایت ہے کہ جھوٹی قسم سے مال تو بک جاتاہے۔مگر برکت اٹھ جاتی ہے۔(صحیح البخاری البیوع حدیث 2087 و صحیح مسلم المساقاۃ حدیث 1606)